سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کے باعث ضلع دادو کی تحصیل بھان سید آباد کے ڈوبنے کا خدشہ برقرارہے، خوف کی فضا میں یہاں بسنے والےحکومت سے ریلیف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حکام کی جانب متعدد کٹ لگانے اور دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کے باوجود منچھر جھیل میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے، جس کے باعث سیلابی پانی گرڈ سٹیشن میں داخل ہونے سے علاقے کو بجلی کی فراہمی معطل ہوچکی ہے۔
جھیل میں لگائے گئے کٹ اور پانی کےزائد بہاؤکے باعث اب تک کم از کم 9 یونین کونسلز مکمل طور پر ڈوب چکی ہیں اور یہاں کے سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات پرمنتقل کر دیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں بڑے علاقوں کو بچانے کے لیے منچھر جھیل میں کٹ لگائے تاکہ پانی کا رخ موڑا جاسکے اور پہلے کٹ لگانے کے بعد تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار لوگ بے گھر ہوگئے۔
اس کے علاوہ بھان سید آباد کو دوہرے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ واٹر کورس بھی بالائی طرف سے بلوچستان میں داخل ہو رہا تھا۔
اس حوالے سے مقامی افراد نے آج نیوز کو بتایا کہ 9 دن بیت جانے کے بعد حکومت کی جانب سے ریسکیو کرنے نہیں آیا۔
مکینوں نے سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی واضح بے حسی پر افسوس کا اظہارکیا جن کا گاؤں اس علاقے سے 7 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
دوسری جانب منچھر جھیل کے بپھرے پانی نے ضلع جامشورو اور دادو کی انتظامیہ کو الجھا کے رکھ دیا ہے، انتظامیہ کے کٹ لگانے کے فارمولے بھی کام نہ آ سکے۔
پانی سے سم نالے اور پیر شاخ پر پڑے شگاف سے سیلابی پانی نے دادو کا رخ کر لیا ہے، دادو کی یو سی یار محمد کے درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں، پانی تیزی سے دادو شہر کی طرف بڑھنے لگا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے دادو شہر کو رنگ بند دینے پر غور کیا جارہا ہے، شہریوں میں خوف و حراس پھیل گیا ہے۔