برطانیہ کی سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
بکنگھم پیلس سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ کہ ملکہ کا انتقال جمعرات کو اسکاٹ لینڈ میں ان کی سرکاری رہائش گاہ بالمورل کیسل میں ہوا۔
محل نے بیان میں کہا، “ملکہ آج سہ پہر بالمورل میں پرسکون طور پر انتقال کرگئیں۔ بادشاہ اور ملکہ کا کنسورٹ آج شام بالمورل میں ہی رہیں گے اور کل لندن واپس آئیں گے۔”
یہ بھی پڑھیں: آپریشن لندن برج: ملکہ برطانیہ کی موت کے بعد کیا ہوگا؟
الزبتھ ملکہ برطانیہ کیسے بنیں؟
ملکہ الزبتھ برطانیہ پر طویل ترین عرصے تک حکومت کرنے والی برطانوی فرماں روا ہیں۔ رواں برس چھ فروری کو انہیں ملکہ بنے 70 سال مکمل ہوئے تھے اور ان کی حکمرانی کی پلاٹینم جوبلی منائی گئی تھی۔
ملکہ برطانیہ کا پورا نام الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈسر ہے جو 21 اپریل 1926 کو لندن میں پیدا ہوئیں۔
ان کی پیدائش کے وقت دنیا کی ایک چوتھائی آبادی پر برطانیہ کی حکومت تھی۔
ملکہ الزبتھ دوم جب تخت نشیں ہوئیں تو دنیا کے کئی خطوں میں تاجِ برطانیہ کے اقتدار کا سورج غروب ہو چکا تھا۔
لیکن وہ اب بھی رسمی طور پر برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ سمیت کئی ممالک کی سربراہِ ریاست تھیں۔
اپنے 70 سالہ دورِ حکومت میں ملکہ برطانیہ نے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے، لیکن اس طویل ترین دورِ حکمرانی کا آغاز ایک اتفاق کا نتیجہ تھا۔
برطانیہ کے بادشاہ جارج پنجم کے دوسرے بیٹے جارج ششم کے گھر 21 اپریل 1926 کو جنم لینے والی الزبتھ الیگزینڈرا شاہی خاندان کا حصہ تھیں، الزبتھ کے والد جارج ششم سے پہلے ان کے بڑے بھائی ایڈورڈ ہشتم برطانیہ کے بادشاہ تھے جو 20 جنوری سے 11 دسمبر 1936 تک اس منصب پر براجمان رہے۔
ایڈورڈ ایک طلاق یافتہ امریکی خاتون ویلس وارفیلڈ سمپسن کی محبت میں گرفتار تھے اور ان سے شادی کرنا چاہتے تھے۔
برطانیہ میں بادشاہ یا ملکہ چرچ آف انگلینڈ کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ چرچ کے تحت شادی کا رشتہ پوری زندگی کے لیے ہوتا ہے اور طلاق یافتہ افراد کا شریکِ حیات اگر زندہ ہو تو کسی اور سے اس کی شادی نہیں ہو سکتی۔
طلاق کے بعد ویلس کے سابق شوہر چوں کہ حیات تھے تو اسی بنیاد پر چرچ بادشاہ کی ان سے شادی کی مخالفت کررہا تھا۔
شاہی خاندان اور چرچ آف انگلینڈ کی سخت مخالفت کے باوجود ایڈورڈ نے ویلس سے اپنی شادی کا ارادہ ترک نہیں کیا البتہ بادشاہت چھوڑ دی۔
ایڈورڈ کے اس فیصلے کے نتیجے میں ان کے چھوٹے بھائی اور الزبتھ کے والد جارج ششم کو برطانیہ کی بادشاہت ملی۔
جارج ششم کی موت کے بعد 1954 میں صرف 25 برس کی عمر میں الزبتھ ملکہ بنیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کی زندگی پر ایک مختصر نظر
الزبتھ دوم اس دور میں ملکہ بنیں جب برطانیہ 1946 میں ختم ہونے والی دوسری عالمی جنگ کے اثرات سے نکل رہا تھا۔
انہوں ںے اپنے ستر سالہ دورِ اقتدار میں کئی وزرائے اعظم، صدور، پوپ بدلتے دیکھے۔ سرد جنگ اور پھر سوویت یونین کا انہدام بھی دیکھا۔
ملکہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی اور کرونا وبا سے پیدا ہونے والے غیرمعمولی حالات کی بھی شاہد ہیں۔
ان ستر برسوں میں دنیا کی سیاست اور سماج میں کئی انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں لیکن وہ اپنے منصب پر برقرار رہیں۔
1945 میں وہ فوجی خدمات انجام دینے والی شاہی خاندان کی پہلی خاتون بن چکی تھیں۔
دو جون 1953 کو جب ملکہ الزبتھ کی تاج پوشی ہوئی تو یہ پہلا موقع تھا کہ اس شاہی تقریب کو براہ راست ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔ دنیا میں کروڑوں لوگوں نے پہلی بار یہ منظر ٹی وی پر دیکھا۔
سن 1957 میں پہلی مرتبہ کرسمس کے موقع پر ملکہ کا پیغام ٹی وی پر نشر ہوا تھا جسے انہوں نے عوام کے ساتھ براہ راست اور ذاتی سطح کے رابطے میں ایک قدم آگے بڑھنے سے تعبیر کیا تھا۔
1992 میں ملکہ کے چار میں سے تین بچوں کی شادیاں ٹوٹیں اور اسی لیے انہوں نے اسے شاہی خاندان کے لیے ‘ہولناک سال’ قرار دیا۔
اگست 1997 میں شہزادی ڈیانا کی پیرس میں ایک ٹریفک حادثے میں ہلاکت کو عوامی سطح پر ایک صدمہ تصور کیا گیا۔
تاہم، برطانیہ میں اس سانحے پر ملکہ کی لاتعلقی کو محسوس کیا گیا۔
اس موقع پر قومی پرچم کو سرنگوں نہ کرنے اور حادثے سے متعلق ملکہ کی خاموشی پر بھی تنقید کی گئی۔
اس واقعے کے کئی دن بعد شدید عوامی دباؤ پر بالآخر ملکہ نے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بطور ملکہ اور دادی میں آپ سے مخاطب ہوں اور ہم اپنے اپنے طریقے سے اس صدمے سے گزرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مئی 2011 میں ملکہ سو سال کے دوران آئرلینڈ کا دورہ کرنے والی پہلی برطانوی فرماں روا تھیں۔
ان سے قبل 1911 میں بادشاہ جارج پنجم نے آئرلینڈ کے آزاد ریاست بننے سے ایک دہائی قبل وہاں کا دورہ کیا تھا۔
ملکہ کی تخت نشینی کے 60 برس مکمل ہونے پر 2012 میں ان کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات منائی گئیں اور اسی برس لندن میں موسمِ سرما کے اولمپکس کا انعقاد بھی ہوا۔
نو اپریل 2021 کو ملکہ برطانیہ کے شوہر پرنس فلپ کے انتقال کے ساتھ 73 سال کا یہ ساتھ ختم ہوا۔ سات دہائیوں پر محیط اس سفر میں شہزادہ فلپ ہر وقت ان کے ساتھ ساتھ رہے۔
شہزداہ فلپ کی موت کے بعد ملکہ کی حکمرانی وہ دور شروع ہوا جس میں وہ اپنی زیادہ تر ذمہ داریاں اپنے جانشین پرنس چارلس کے سپرد کرچکی ہیں۔
بعض مبصرین ملکہ الزبتھ کے ستر سالہ دور کو ایک سنہرا دور قرار دیتے ہیں اور چار صدیوں قبل برطانیہ کی حکمران رہنے والی ان کی ہم نام ملکہ الزبتھ اول سے ان کا موازنہ کرتے ہیں۔
الزبتھ اول کے دورِ حکمرانی کو برطانیہ کے لیے عظیم ترین دور قرار دیا جاتا ہے۔
اس کے برعکس بعض مبصرین کے مطابق ملکہ کی سب سے بڑی کامیابی یہی رہی کہ وہ ہمہ گیر سماجی اور معاشی تغیرات کے باوجود برطانیہ میں اپنے خاندان کی بادشاہت برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں۔