وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی رابطہ کمیٹی برائے فلڈ ریلیف کا ایک اہم اجلاس سندھ سیکریٹریٹ میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وفاقی وزیر انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق، سابق گورنر سندھ محمد زبیر، ایم این اے صابر حسین قائم خانی، مولانا راشد سومرو اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ بارش اور سیلاب سے بہت سے لوگ متاثر ہوئے ہیں اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت ہے جس کے لیے وہ وزیراعظم سے سفارش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کے ساتھ ساتھ پانی کا اخراج بھی بڑا چیلنج ہے۔ اجلاس میں کمیٹی کے دیگر ارکان نے بھی بتایا کہ وہ خود پوری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گڈو بیراج اور سکھر بیراج پر پانی کا دباؤ کم ہوگیا ہے- اس وقت کوٹری بیراج پر پانی کا پریشر ہے جس سے آج 6 لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ نے کمیٹی کو بارش اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے 23 اضلاع بارش اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے 577 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 6.2 ملین لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں موبائل ایمبولینس سروس شروع کر دی گئی ہے جبکہ حکومت سندھ نے ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے 750 ملین بھی جاری کر دیے ہیں۔