فیس بک کی پیرنٹ کمپنی “میٹا “ کی ملکیت ایپلی کیشن واٹس ایپ پر فلسطینی واٹس ایپ اکاؤنٹس ڈیلیٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
فلسطینی بیوروکریٹ اور مصنف جلال ابوخاطر نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ واٹس ایپ فلسطینی صحافیوں، کارکنوں، عوامی شخصیات، سرکاری ترجمانوں اور دیگر فلسطینی آوازوں کے اکاؤنٹس کو ڈیلٹ کرنے والی تازہ ترین ایپ ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ہم حقیقی اور مجازی زندگی میں پہلے ہی دبا دئیے گئے ہیں، اور اب اس عمل کو نظر انداز کرنا بہت سنگین ہے۔
جلال ابو خاطر نے لکھا کہ مجھے معلوم ہے کچھ اکاؤنٹس بحال ہوئے ہیں، جن کے معاملات میں فلسطینی اتھارٹی ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کی طرف سے مداخلت کی گئی تھی، اکاؤنٹ ڈیلیٹ کئے جانے کے اس عمل سے صحافیوں اور کارکنوں کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کی بہت سی سینئر شخصیات متاثر ہوئی ہیں، اس کے پیچھے کی حد اور وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔
🚨 purge: @WhatsApp is now the latest app owned by @Meta to conduct a purge of accounts owned by 🇵🇸Palestinian journalists, activists, public figures, official spokespersons, and other Palestinian voices.
— Jalal (@JalalAK_jojo) September 5, 2022
We are suppressed in real life & virtual - this is too serious to ignore⚠️ pic.twitter.com/1LrVlQIAiP
انہوں نے میٹا کو مینشن کرت ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقی مسئلہ ہے کہ فلسطینیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کیا جارہا ہے جبکہ نجی اکاؤنٹس کے مواد کو بھی انتہائی حد تک کنٹرول کیا جارہا ہے ۔
فلسطینی مصنف کا کہنا تھا کہ ہمارے اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے میں اسرائیل ملوث ہے، لیکن اس حوالے سے اپنے طور پر کچھ نہیں کہہ سکتا مگر ایسے امکانات موجود ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یا تو میٹا اسرائیلی حکام کو مصنوعی ذہانت پر مشتمل ٹیکسٹ نیوز رپورٹس، ویڈیوز، تصاویر وغیرہ کے استعمال سے فلسطینی مواد کو روکنے کی آزادانہ اجازت دے رہا ہے، یا لازمی اسرائیلی ضوابط کی پابندی کے لیے اپنے طور پر ایسا کر رہا ہے۔ یہ ہر طرح سے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ جلال نے مزید لکھا کہ یہاں فلسطین میں سگنل اور ٹیلیگرام ایپس اچھی طرح سے کام کرتی ہیں، اور میں بھی لوگوں کو ان کا استعمال کرنے اور میٹا پلیٹ فارمز پر ان کا انحصار کم کرنے کی سفارش کرتا ہوں، لیکن میں اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ میٹا پلیٹ فارمز مقامی طور پر کافی مقبول ہیں۔