سپریم کورٹ نے مختلف بینک ڈیفالٹرز کی ضمانت منسوخی کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے نیب درخواستیں مسترد کر دیں، عدالت نے مختلف کیسز میں ضمانت کی درخواستوں کو الگ کر کے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے مختلف کیسز میں بینک ڈیفالٹرز کی ضمانت منسوخی کی نیب درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیس میں بینک ڈیفالٹرز اور بینک کے درمیان سمجھوتا ہو چکا ہے، نیب کو کیا اختیار ہے کہ فریقین کے درمیان سمجھوتے کے باوجود کیس کو جاری رکھے؟ کیا کوئی قانونی دلیل ہے یا نیب نے صرف زبانی باتیں ہی کرنی ہیں؟ ۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب کا مؤقف ہے کہ یہ کیسز ابھی چلنے چاہیئے اور ملزمان کی ضمانت منسوخ ہو۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک وکیل ہیں آپ کو کیس چلانے کے کچھ تو بنیادی طریقہ کار معلوم ہونے چاہیں، یہ عدالت ہے اور یہاں فیصلہ قانون کی کتاب کھول کر اور سمجھ کر ہی ہو سکتا ہے، ایسے نیب کی زبانی عرضیات نہیں سن سکتے۔
اسٹیٹ بینک کے وکیل نے کہا کہ فریقین کے سمجھوتے کے معاہدے کے درمیان نیب کھڑا ہو گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 7سال سے نیب میں کیس زیر التوا ہے اور کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
اسٹیٹ بینک نے بینک ڈیفالٹرز کیخلاف ریفرنس 2015 میں نیب کو بھیجوایا تھا جبکہ سندھ ہائیکورٹ نے 2017 میں بینک ڈیفالٹرز کی ضمانت منظور کی تھی، فیصلے کیخلاف نیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔