صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سیاست کو روک کر سیلاب زدگان کی مدد پر توجہ کی ضرورت ہے۔
ایوان صدر میں سینئر صحافیوں کسے ملاقات کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز پاکستانی عوام، کاروباری اداروں، سول سوسائٹی اور انسانی تنظیموں کو متحرک کرنے کے لئے ملک گیر مہم شروع کریں۔
انہوں نے کہا کہ سول اور فوجی انتظامیہ کو سیلاب زدگان کوبچانے، ان کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لئے مدد فراہم کی جائے۔
صدر علوی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سیلاب سے تباہی گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوئی، پاکستان عالمی کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم کا حصہ دار ہے۔
عارف نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں میں سب سے بڑا حصہ دار ہونے کے ناطے متناسب طور پر ریسکیو، ریلیف آپریشنز اور تعمیرِ نو میں کردار ادا کرنا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہوجائیں تو رضاکارانہ طور پر ملک کو درپیش اہم سوالات پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ثالثی کرسکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی تبصرہ، بیانیہ یا تجزیہ جس سے اداروں کے اندر یا پاکستان کے اداروں اور عوام کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کا اندیشہ ہو، اسے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال نہ کیا جائے ، کیونکہ ایسے تبصرے ہمارے قومی مفاد میں ہرگز نہیں ہو سکتے۔
عارف علوی نے کہا کہ نے سیاسی جماعتوں، صائب الرائے افراد اور میڈیا پرسنز کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اداروں پرگفتگو یا تبصرہ کرتے وقت آئین کے آرٹیکل 19 اور متعلقہ قوانین ضوابط کی حدود میں رہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ تقریباً 90 فیصد سوشل میڈیا عوام کو علم، معلومات، تعلیم اور تفریح فراہم کر رہا ہے جو کہ ایک صحت مند رجحان ہے۔ مگر کچھ افراد یا گروہ جو بعض سیاسی جماعتوں یا رہنما کے پیروکار ہیں وہ سیاسی جماعت یا رہنما کے علم اور رضامندی کے بغیر سوشل میڈیا پر ٹرول کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض افراد یا اداروں کے خلاف توہین اور تضحیک آمیز رجحانات بغیر کسی ثبوت کے سیاسی جماعت یا شخصیت سے منسوب کیے جاتے ہیں، اس طرح کے غیر تصدیق شدہ الزامات بھی موجودہ سیاسی تقسیم میں اضافہ کرتے ہیں جس سے گریز کرنا چاہئے۔
عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ اور خوشگوار تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے باہمی احترام، عدم مداخلت، عدم جارحیت اور تنازعات کے پر امن حل پر پختہ یقین رکھتے ہیں لہٰذا پاکستان دوسرے ممالک سے بھی یہی رویہ اپنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔