وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 23 لاکھ دکاندار ہیں، مجھ سے غلطی ہوئی کہ بند دکانوں پر بھی ٹیکس لگادیا۔ قوم کو 2 ماہ بعد بجلی کی قیمتیں کم ہونے کی نوید بھی سُنا دی۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آرنے مجھے اس حوالے سے نہیں بتایا تھا، میں نے بند دکانوں پر بھی ماہانہ فکس ٹیکس 3ہزار روپے عائدکردیا۔
مفتاح اسماعیل نے بجلی کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان صارفین کو خوشخبری سُناتے ہوئے کہا کہ 2 ماہ بعد بجلی کی قیمت کم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا پھراس کی خلاف ورزی کی۔ ہم نے مشکل وقت میں مشکل فیصلے کیے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں فوری چلے جانا چاہیے تھا، معاہدے کی خلاف ورزی پر آئی ایم ایف بات کرنے کو تیار نہ تھا ہمیں ان سے بات چیت میں مشکل ہوئی۔
ملکی معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی ٹیکس دینے کو کوئی تیارنہیں، 80 فیصد صنعت کار اپنا مال ملک میں ہی فروخت کرتےہیں اوربرآمدات کو ترجیح نہیں دیتے۔ امیرآدمی مزید امیرہوکر درآمد بڑھاتا ہے، اگرغریب آدمی کوخوشحال کریں گےتومعیشت چلےگی۔
انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ17.5ارب ڈالر اورمالیاتی خسارہ 5ہزار ارب روپے کا ہے، مسائل میں آتے ہیں تواس سےکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھتاہے، یہ مشرف دورمیں 8 اعشاریہ ایک ارب ڈالرتھا،عمران خان کے دور میں ملک پر 20 ہزار ارب روپے کے قرض کا اضافہ ہوا، ہم نے آکر ٹارگٹڈ سبسڈیز دیں، 3 ماہ کے لیےلگژری آئٹم پر پابندی عائد کی گئی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اُتارچڑھاؤ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھائی جائےگی، اسے بڑھانا مجبوری ہے۔
وزیرخزانہ نے مزید بتایا کہ فروری سے اپریل 2022 تک غیرملکی ذخائر میں 5 ارب ڈالرز تک کمی آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 بارکراچی سے الیکشن میں حصہ لیا اوردونوں بارشکست ہوئی، اب الیکشن ہارا توآئندہ الیکشن نہیں لڑوں گا۔