دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد ملک کے جنوبی علاقوں میں مزید سیلابی صورتحال کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے سبب اب تک 399 بچوں سمیت کم از کم 1191 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اس حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے رائٹرز کو بتایا کہ“ہم ہائی الرٹ پر ہیں کیونکہ شمالی علاقوں میں سیلاب سے آنے والے پانی کے اگلے چند دنوں میں صوبے میں داخل ہونے کی توقع ہے۔“
انہوں نے کہا کہ تقریباً 6 لاکھ کیوبک فٹ فی سیکنڈ کے بہاؤ سے دریائے سندھ میں مزید سیلاب آنے کی توقع ہے، جس کے بچاؤ کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں جون سے اگست کی سہ ماہی میں 30 سالہ اوسط سے تقریباً 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔
ان بارشوں و سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ سندھ ہوا ہے، جہاں 30 سال کی اوسط سے 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔
صوبے کے سینکڑوں خاندان سڑکوں پر پناہ گزین ہو چکے ہیں، جو ان میں سے بہت سے لوگوں کی نظر میں واحد خشک زمین ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ صوبے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور کیمپوں میں ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔