کابل یونیورسٹی کی ایک نوجوان طالبہ الہٰ دلوزیری نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان کی وزارت داخلہ کے سابق ترجمان قاری سعید خوستی نے ان سے زبردستی شادی کی، تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔
دلوزیری نے یہ دعویٰ ایک لیک ویڈیو میں کیا ہے جو ٹوئٹر پر کافی وائرل ہوئی ہے۔
Torture and sexual harassment of a young girl by former spokesman of Taliban's interior ministry
— Aamaj News English (@aamajnews_EN) August 30, 2022
In a video leaked to Aamaj News a young girl claims that former spokesman of Taliban's interior ministry, Saeed Khosty, has tortured, sexually harassed and forced her to marry him. pic.twitter.com/8mdJwLdSBq
دوسری جانب قاری سعید خوستی نے عصمت دری کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے دلوزیری کو طلاق دینے کی وجہ کو اُن کے “غیر اسلامی عقائد” کے طور پر بیان کیا ہے۔
ویڈیو میں الہٰ نے اپنے جسم پر زخموں کے نشانات دکھائے، جبکہ خوستی نے کہا کہ ‘انہوں نے اسے نہیں مارا’۔
ماجرا کیا ہے؟
یہ کہانی 30 اگست کو منظر عام پر آئی، جب خبر رساں ایجنسی آماج نیوز (انگلش) کے ٹوئٹر ہینڈل پر الہٰ دلوزیری کی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں انہیں روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو میں دلوزیری نے اپنے اوپر گزری مشکلات کو بیان کرتے ہوئے خوستی پر زیادتی اور تشدد کا الزام لگایا۔
اس ویڈیو کے بعد الہٰ دلوزیری کی ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ خوستی نے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ الہٰ کے گھر میں گھسنے کی کوشش کی۔
A new video leaked to Aamaj News verifies the claim of the girl harassed by Taliban former interior ministry spokesman
— Aamaj News English (@aamajnews_EN) August 30, 2022
The video shows that Saeed Khosty and his gunmen go to the house of Elahe, a medico, and when she cannot bear them, they beat her with a shovel. pic.twitter.com/pU0DEczOPX
قاری سعید خوستی کا مؤقف
ویڈیوز کے وائرل ہونے کے بعد قاری سعید خوستی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے لڑکی سے ‘اس کے کہنے پر’ شادی کی اور جب معلوم ہوا کہ اس کے ساتھ ‘ایمان کا مسئلہ’ ہے، انہوں نے اسے طلاق دے دی۔
خوستی نے الہٰ دلوزیری پر قرآن پاک اور توہین مذہب کا الزام بھی لگایا۔
خوستی نے ٹوئٹر پر لکھا، “چھ ماہ قبل میں نے الہٰ نامی لڑکی سے اس کے کہنے پر شادی کی، اس کے بعد میں نے دیکھا کہ اسے ‘عقیدے کا مسئلہ’ ہے، میں نے مشورے اور بحث کے ذریعے اس کے عقائد کو درست کرنے کی کوشش کی، لیکن کامیابی نہیں ہوئی۔ یہاں تک کہ اس نے واضح طور پر قرآن پاک کی توہین کی جو کہ ثابت شدہ بھی ہے۔”
خوستی نے یہ بھی کہا کہ اس نے لڑکی کو نہیں مارا، اور یہ کہ اس نے ‘اپنی بیوی کو طلاق دے کر قانونی طور پر اس سے علیحدگی اختیار کر لی ہے’۔
#وضاحت
— Qari Saeed Khosty (@SaeedKhosty) August 31, 2022
۶میاشتې وړاندې مې د الهه نومې نجلۍ سره د هغې په غوښتنه واده وکړ،وروسته مې ولیدل چې نوموړې دعقیدې،باور مشکل لري. هڅه مې وکړه دنصېحت،بحث له لارې یې عقاید سم شي،مګر نتیجه يې ورنکړه،تر دې چې په واضح ډول یې مقدساتو ته سپکاوی وکړ او د قران کریم توهین یې وکړ چې د هغې ثبوت هم شته
ٹوئٹر پر ان ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد بہت سے لوگ خوستی اور طالبان دونوں پر تنقید کر رہے ہیں۔
اس دوران ٹوئٹر پر طالبان سے وابستہ اکاؤنٹس، شکار دلوزیری کو شرمندہ کرنے میں مصروف ہیں۔
Taliban accounts are victim shaming Ilaha, a medical student who accused a Haqqani Network member Qari Saeed Khosti of rape & forced marriage.
— Bashir Ahmad Gwakh (@bashirgwakh) August 31, 2022
Qari denies the allegations but will the “Amirul Momineen” take this as a test case & Sharia court give justice to Ilaha?#Afghanistan
طالبان نے ابھی تک ان الزامات کا باضابطہ طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔