آگے بڑھو، سیلاب متاثرین کی مدد کرو، آج نیوز کی خصوصی میراتھون ٹرانسمیشن میں سیلاب متاثرین کے مسائل اُجاگر کیے گئے جس میں سیاسی، سماجی اور شوبز شخصیات نے شرکت کی۔
ٹرانسمیشن میں شرکت کرنے والے ماہرِ موسمیاتی تبدیلی ، سمیت سماجی کارکنان اور دیگر شرکاء نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور مدد کے لئے متاثرین کو اس کڑے وقت میں درپیش مشکلات سے متعلق بتایا جب کہ اپنی تجاویز بھی دیں۔
شرکاء نے بتایا کہ کُھلے آسمان تلے لوگ بے یارو مدد گار ہیں، گھر بار، زمینیں، مال مویشی سب تباہ ہوچکا ہے جب کہ کئی علاقے تاحال زیر آب ہیں جہاں امدادی ٹیمیں نہ پہنچ سکیں۔
پاکستان نے اپنی تاریخ میں کبھی اس طرح کے سیلاب اور بارشوں کا سامنا نہیں کیا۔
ملک بھر میں مون سون کے آغاز کے بعد سے مرنے والوں کی تعداد 1100 سے تجاوز کر گئی ہے متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی سے وبائی بیماریاں پھیلنے لگی ہیں۔
اسی کاوش کو مد نظر رکھتے ہوئے آج نیوز نے سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے آگاہی پھیلانے اور ان کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے ایک خصوصی ٹرانسمیشن کی نشریات “مدد کرو” کے عنوان سے مسلسل اہتمام کیا۔
“مدد کرو” کی نشریات رات 8 بجے سے 12 بجے تک جاری رہیں۔
پاکستان سیلاب 2022: ہیلپ لائنز، سرکاری معلومات، عطیات کہاں جمع کرائیں؟
مدد کرو کے زریعے عوام کو تباہی کی حقیقی صورتِ حال کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی ۔ٹرانسمیشن “مدد کرو” کا بنیادی موضوع “انسانی ہمدردی” تھا جہاں ہم ایک مقصد کے لیے اسی جذبے کے ساتھ اکٹھے ہوں جس طرح 2010 کے زلزلے اور سیلاب کے وقت ہوئے تھے۔
براہ کرم اپنے عطیات جمع کروانے کیلئے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات یہاں دیکھیں۔
مدد کرو کے خصوصی ٹرانسمیشن میں معروف اداکار ایوب کھوسہ سیلاب سے تباہ کاریوں پر گفتگو کرتے ہوئے رو پڑے۔
ایوب کھوسہ نے کہا کہ کچھ دیر قبل معلوم ہوا کہ ایک سیلاب متاثرہ علاقے میں متعدد افراد بیمار ہوچکے ہیں جہاں مریضوں کو خون دینے کے لئے موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان تباہ ہوچکا ہے، انگریزوں کے دور میں بنایا گیا ریلوے ٹریک کو سیلاب بہا لے گیا ہے، آخری بار متعلقہ حکام نے اس کا معائنہ کب کیا اس کا جواب ہمیں کون دے گا۔
ایوب کھوسہ نے کہا کہ چھوٹی و بڑی رابطہ سڑکوں کو ٹھیک کرنے اور گاؤں دیہاتوں سے جمع پانی کو نکالنے کی ضرورت ہے تا کہ متاثرہ افراد دوبارہ وہاں آباد ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ “اگر میں اپنے ضلع نصیر آباد یا اپنے گاؤں صحبت پور کی بات کروں تو وہاں پر میرے کزن، جن سے میں بڑی مشکل کے بعد رابطہ کر پایا، انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کے پاس کھانے کو کھانا نہیں ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ صحبت پور علاقہ مکمل طور پر باقی علاقوں سے کٹ گیا ہے۔ “آپ سندھ کے راستے، یا قریبی علاقوں جیسے ڈیرہ مراد (جمالی) یا کوئٹہ سے بھی نہیں پہنچ سکتے۔ آپ وہاں سے کوئٹہ نہیں جا سکتے کیونکہ بولان کا راستہ منقطع ہے۔
ایوب کھوسہ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس وسائل نہیں ہیں کہ وہ صحبت پور میں پھنسے لوگوں کو نکالنے اور انہیں کوئٹہ پہنچانے کے لیے ہوائی نقل و حمل کا بندوبست کر سکیں۔ “آپ جیکب آباد تک نہیں جا سکتے جو کہ صحبت پور سے تقریباً 15 سے 20 کلومیٹر دور ہے۔”
فیصل ایدھی نے مدد کرو ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے چاروں صوبے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوابشاہ میں چار دن مسلسل بارش ہوئی جس کے باعث امدادی سامان خراب ہوا، ہم نے 8 دن بغیر بجلی کے نوابشاہ میں بھی گزارے جہاں پر موجود تمام افراد کو مچھروں نے شدید تنگ کیا۔
فیصل ایدھی نے کہا کہ ہمیں ملک کے بیشتر اضلاع سے بچوں کی اموات کی رپورٹس آنا شروع ہوچکی ہیں، ڈینگی اور ڈائریا سے ہونےاموات کی تعداد بہت زیادہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لاکھوں ٹن گندم کی فصلیں پانی کی وجہ سے تباہ ہوگئی ہیں، ملک میں آئندہ 15 سے 20 روز تک گندم ملنا مشکل ہونے کا خدشہ ہے، البتہ سبزیاں بھی ملک کے بیشتر حصوں میں 5 گناہ مہنگی ہوچکی ہیں۔