سری لنکا نے عالی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ حاصل کرنے کے لئے آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافہ کردیا۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ڈیزائن کیے گئے آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافہ کیا گیا ہے جو آئی ایم ایف کے تعاون معاہدے کو محفوظ بنانے اور دیوالیہ ملک کو شدید معاشی بحران سے نکالنے میں مدد فراہم کرے گا۔
وکرم سنگھے نے کہا کہ یہ معاشی پالیسیاں ملک کے قرضوں اور افراط زر کو درمیانی مدت میں کم کرنے میں مدد دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ معاشی بحران کو ایک دوسرے پر الزامات لگانے یا ماضی کی غلطیوں سے نہیں بلکہ یہ صرف قلیل اور طویل المدتی منصوبوں کو اپنانے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکن حکومت ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لئے پہلے ہی اقدامات کر چکی ہے جس میں یوٹیلیٹی کی قیمتوں میں اضافہ اور کچھ ٹیکس شامل ہیں۔
سی لنکا کے سابق صدر راجا پاکسے نے دو سال قبل ٹیکسوں میں تیزی سے کٹوتی کی تھی، جس کے باعث حکومتی محصولات میں کمی آئی جسے بہت سے ماہرین معاشیات ملک کو بحران میں ڈالنے کا ذمہ دار ٹھہرا چکے ہیں۔
مئی میں سری لنکا دو دہائیوں سے زائد عرصے میں ڈیفالٹ ہونے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا جب اس کے بیرون ملک قرضوں کو پورا کرنے کے لیے غیر ملکی ذخائر مؤثر طریقے سے ختم ہو گئے تھے۔
غیر ملکی کرنسی کی کمی کی وجہ سے سری لنکا میں ایندھن اور ادویات سمیت ہر چیز کی درآمد کی قلت پیدا ہو گئی، جس نے ملک میں افراتفری پیدا کردی تھی۔
وکرما سنگھے نے اربوں ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پر اتفاق کرنے کی کوشش کی ہے جو قرض کی تنظیم نو اور بتدریج بحالی کی راہ ہموار کرے گی۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی ایک ٹیم مذاکرات کے لیے کولمبو میں موجود ہے جب کہ سری لنکن صدر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے ماہ تک آئی ایم ایف سے ابتدائی معاہدے کی امید رکھتے ہیں۔
کولمبو میں فرسٹ کیپٹل فنانشل گروپ میں ایکویٹی ریسرچ سربراہ ڈیمانتھا میتھیو نے کہا کہ بجٹ مارکیٹ کی توقعات کے مطابق ہے اور ہمیں یقین ہے کہ مالیاتی استحکام کے حوالے سے آئی ایم ایف کی تمام ضروریات بجٹ کے ذریعے پوری کی جائیں گی۔