1931 میں “زیپیلن آن ریلز” کے نام سے مشہور ایک پروپیلر سے چلنے والی ٹرین نے سفر کے ایک نئے دور کا اشارہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔
21 جون 1931 کو “شینینزپیلین” نے جرمنی میں برلن تا ہیمبرگ لائن پر 143 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر کے ریلوے کی تاریخ میں رفتار کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
#Germany's Schienenzeppelin, or "rail zeppelin," launched 1929.
— Taras Grescoe (@grescoe) August 26, 2022
Propulsion was by means of a pusher propeller located at the rear: it accelerated the railcar to 230.2 km/h (143 mph) pic.twitter.com/K8ugiVFWAT
پروپیلر سے چلنے والی اس ٹرین نے ایک گھنٹہ 44 منٹ میں 180 میل کا فاصلہ طے کیا۔ زیپیلن کا قائم کردہ یہ ریکارڈ 23 سال تک قائم رہا۔
اس وقت کی تیز ترین ٹرین صرف تین گھنٹے اور 15 منٹ میں اتنا سفر کر سکتی تھی۔
ٹرین نے شروعاتی طور پر چار بلیڈوں اور پھر دو بلیڈ والے پروپیلر سے چلنا شروع کیا تھا، جنہیں 600 ہارس پاور انجن سے طاقت ملتی تھی۔
1931 کے ٹیسٹ کی کامیابی اور اس سے پہلے ہونے والے کئی ٹیسٹوں کے باوجود، اس کی پیداوار کبھی بھی بڑے پیمانے پر نہیں ہوپائی، جس کی وجہ اس کا ناقابل بھروسہ ہونا اور پروپیلر کی حفاظت کے مسائل تھے۔
ریکارڈ قائم کرنے والے پروٹوٹائپ کو بالآخر 1939 میں دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن فوج نے اس کا مواد استعمال کرنے کیلئے توڑ ڈالا تھا۔
شینزیپیلن جو 40 مسافروں کو لے جا سکتا تھا، جرمن ہوائی جہاز انجینئر فرانز کرکنبرگ نے ڈیزائن اور تیار کیا تھا۔
اس کے اندر پانچ کمپارٹمنٹ تھے جن میں سامان رکھنے کے کمرے اور گاہکوں کے سگریٹ نوشی کے ساتھ ساتھ ایک بیت الخلا بھی تھا۔
ٹرین میں پہلے ہوائی جہاز کے دو پٹرول انجن تھے، لیکن بعد میں ایک بی ایم ڈبلیو 12 سلنڈر انجن نصب کیا گیا۔
شینزیپیلن نے 1931 میں جو رفتار کا ریکارڈ قائم کیا تھا وہ 1954 تک آگے نہیں بڑھ سکا تھا اور ٹرین اب بھی پٹرول سے چلنے والی گاڑی کے طور پر زمینی رفتار کا ریکارڈ رکھتی ہے۔
ریکارڈ توڑ سفر کرنے والے مسافروں میں کئی خواتین اور ‘جرمن اسٹیٹ ریلوے’ کا ایک اہلکار شامل تھا۔
ایک ہوائی جہاز جو ٹرین کا پیچھا کر رہا تھا ‘زیادہ تر راستہ ٹرین سے پیچھے ہی رہا تھا، لیکن آخر میں ٹرین کو پکڑنے میں کامیاب رہا۔’
اکتوبر 1930 میں، ہینوور اور سیلے کے درمیان ریلوے پر پہلی بار اس ٹرین کا تجربہ کیا گیا، جہاں یہ 40 مسافروں کے ساتھ 93 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلی ۔
جب اس ٹرین کا تجربہ کیا جا رہا تھا، اس وقت زیپیلن جرمنی، برطانیہ اور دیگر جگہوں پر سفر کی ایک مقبول شکل تھی۔
انہیں پہلی جنگ عظیم میں لندن اور دیگر شہروں پر بم گرانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
جرمنی کا سب سے مشہور کرافٹ “گراف زیپیلن” تھا جس نے پہلی بار 1928 میں اڑان بھری تھی۔ یہ ہوائی جہاز 1929 میں برطانوی صحافی گریس مارگریٹ ہی ڈرمنڈ ہے کے ساتھ دنیا کے چکر لگانے کے لیے روانہ ہوا تھا۔
اس سفر میں صرف 21 دن لگے، جس سے لیڈی ڈرمنڈ ہے ہوائی جہاز کے ذریعے دنیا کا چکر لگانے والی پہلی خاتون بن گئیں۔