اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ فیصلہ سنایا اور عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کی درخواست ضمانت کو خارج کردیا۔
اس سے پہلےعدالت نے گزشتہ روز فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
گزشتہ سماعت میں کیا ہوا؟
گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا تھا کہ ملزم سائیڈ سے کون ہے اور مدعی کی جانب سے کون ہے، جس پر پولیس نے بتایاکہ ملزم شہباز گل کے وکیل برہان معظم موجود ہیں جبکہ پراسیکیوٹر آرہے ہیں۔
اس موقع پر برہان معظم ایڈووکیٹ نے کہاتھا کہ کیا ہم ریکارڈ دیکھ سکتے ہیں ہمارے خلاف کیا شہادت ہے،جس پر عدالت نے پولیس کو ملزم کے خلاف ریکارڈ وکیل کا دکھانے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت کمرہ عدالت میں رش زیادہ ہوجانے پر عدالت نے غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کی تھی جس پر وہاں موجود علی نواز اعوان، سیف اللہ نیازی، صداقت عباسی اور دیگر افراد کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے تھے۔
شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہاتھا کہ 8 اگست کو غلام مرتضی چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا۔
وکیل برہان معظم نے مقدمہ کا متن پڑھا اور کہا تھا کہ فورسز کے افسران پر تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا، مدعی سٹی مجسٹریٹ نے شہباز گل پر بغاوت کا الزام لگایا ہے، مقدمے کے بعد بیان میں مزید 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، شہباز گل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں۔
متن کے مطابق ٹرانسکرپٹ کے مختلف جگہوں سے پوائنٹ اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا، شہباز گل کی گفتگو میں نوازشریف اور مریم نواز مخاطب تھے، اسٹرٹیجک میڈیا سیل کو کہا جاتا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جائے۔
ملزم کے وکیل نے کہاتھا کہ طیارہ حادثے میں ایک غلط ٹوئیٹ کی گئی جسے بعد میں پھیلا دیا گیا ، شہباز گل کا کوئی قصور نہیں،ہمارے محافظوں پر ہماری جان بھی قربان ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہاتھا کہ پاک آرمی کے افسران کے خلاف منظم طریقے سے ملزم نے بات کی، ملزم کے الفاظ نے پاک فوج میں بغاوت کی کوشش کی، ملزم نے پاک فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش کی۔
رضوان عباسی نے مزید کہا تھا کہ سپاہی سے لے کر برگیڈیئررینک تک افسران کے جذبات مجروح ہوئے،مقدمے کے متن میں جو الفاظ ہیں وہ کبھی کسی نے استعمال نہیں کیے ۔
بعدازاں عدالت نے وکلاکے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج 11 بجے سنادیا گیا۔
کیس کا پس منظر
سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کو ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کےسربراہان کے خلاف بیانات کے الزام میں 9 اگست کو بنی گالا کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالا میں سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں اداروں اور ان کےسربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔