وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بدترین سیلاب سے نمٹنے کے لیے مالی مدد کی ضرورت ہے ، اُمید ہے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جیسے مالیاتی ادارے پاکستان کے کمزورمعاشی حالات کو مدنظررکھیں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے روئٹرزکو انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ، “ میں نے اس پیمانے پر تباہی نہیں دیکھی، اسے الفاظ میں بیان کرنا بہت مشکل ہے، یہ تباہی بےانتہا ہے، زیادہ ترآبادی کوروزی روٹی فراہم کرنے والی فصلیں بڑے پیمانے پر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور ظاہر ہے اس کا اثر مجموعی معاشی صورتحال پر پڑے گا“۔
روئٹرز کی خبرمیں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ملک پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے، اسے بلند افراط زر، روپے کی قدرمیں کمی اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کے بیل آؤٹ پروگرام کی ساتویں اور آٹھویں قسط کے حصے کے طور پر 1.2 بلین ڈالرز جاری کرنے کا فیصلہ رواں ہفتے کرے گا۔
@BBhuttoZardari کی عالمی برادری، عالمی مالیاتی اداروں سے مدد کی اپیل، تباہ کن سیلاب سے نمٹنے کیلئے مالی مدد کی ضرورت ہے pic.twitter.com/QExfMeTkZi
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 29, 2022
اس حوالے سے پاکستان کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بورڈ کی جانب سے پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان معاہدے پرعملدرآمد پہلے سے ہی متوقع تھا، اُمید ہے کہ آنے والے مہینوں میں نہ صرف آئی ایم ایف بلکہ عالمی برادری اور ایجنسیاں سیلاب کی تباہی کو صحیح معنوں میں سمجھیں گی۔
سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ معیشت پرپڑنے والے اثرات کا اندازہ لگایاجارہا ہے تاہم محتاط اندازوں کے مطابق یہ 4 ارب ڈالرزہے۔
انفرااسٹرکچر اور لوگوں کی روزی روٹی پر پڑنے والے اثرات کو دیکھتے ہوئے بلاول نے خدشہ ظاہرکیا کہ متاثرین کی کل تعداد بہت زیادہ ہوگی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان پہلے ہی رواں سال مون سون بارشوں کے زراعت پرپڑنے والے اثرات کے پیش نظر اسے معیشت کے لیے خطرہ قراردے چکے ہیں۔
بلاول کے مطابق ، “ پاکستان اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے امدادی سرگرمیوں میں حصہ ڈالنے کے لیے رواں ہفتے سے اپیل کا آغاز کرے گا، ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے طویل مدتی اثرات سے کس طرح نمٹا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں جب ہم بحالی اور تعمیرنو کا آغازکریں گے تو ہم نہ صرف آئی ایم ایف بلکہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی بات چیت کریں گے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ امدادی کارروائیوں کے بعد یہ دیکھنا ہوگا کہ سیلاب اور خشک سالی دونوں کے لیے زیادہ مزاحمت رکھنے والا انفراسٹرکچرکیسے تیار کیا جائے اورزرعی شعبے کو درپیش بڑی تبدیلیوں سے کیسے نمٹا جائے۔
رواں سال پاکستان میں مون سون کی غیرمعمولی بارشوں کے باعث ملک کے شمال اورجنوب میں تباہ کن سیلابی صورتحال سے 3 کروڑ سے زائد لوگ متاثرہوئے جبکہ ایک ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔