افغان طالبان کے قائم مقام وزیر دفاع ملّا محمد یعقوب نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے امریکی ڈرونز کو افغانستان تک رسائی کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
کابل میں امریکی فضائی حملے کے بعد پاکستان نے حال ہی میں اس الزام کو مسترد کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق قائم مقام وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے کابل میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ امریکی ڈرون پاکستان کے راستے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی فضائی حدود ہمارے خلاف استعمال نہ کرے۔
روئٹرز کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
حال ہی میں پاکستانی حکام نے اس ڈرون حملے میں ملوث ہونے یا اس کے بارے میں علم ہونے کی تردید کی تھی، جس میں امریکہ نے جولائی میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
مذکورہ ڈرون حملہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جولائی کے مہینے میں کیا گیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق ملّا یعقوب کا بیان پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی کو ایسے وقت میں بڑھا سکتا ہے، جب افغان طالبان پاکستان اور پاکستانی طالبان کے عسکریت پسند گروہ کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کر رہے ہیں۔
افغانستان بھی پاکستان کے ساتھ تجارت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے کیونکہ ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔
طالبان نے کہا کہ وہ جولائی کے فضائی حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور انہیں اب تک القاعدہ رہنما کی لاش نہیں ملی ہے۔