دینِ اسلام کے مقدس ترین مقام مکہ مکرمہ کی عظیم مسجد کے سابق امام شیخ صالح الطالب کو سعودی حکام نے دس سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ “پریزنرز آف کنسائینس” کے مطابق، اپیل کی عدالت نے خصوصی فوجداری عدالت کے ابتدائی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے، جس میں شیخ الطالب کو باضابطہ قید کے بجائے بری کر دیا گیا تھا۔
🔴Confirmed to us that the Court of Appeal reversed the release ruling against the imam of the Grand Mosque in Mecca, Sheikh Saleh Al-Talib, and issued a ten-year prison sentence against him. pic.twitter.com/wWcdrLJgsP
— Prisoners of Conscience (@m3takl_en) August 23, 2022
شیخ صالح الطالب کو ابتدائی طور پر اگست 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 48 سالہ سابق امام کی حراست کے بارے میں کوئی سرکاری وضاحت نہیں تھی، لیکن انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب انہوں نے مسلمانوں کے فرض پر خطبہ دیا تھا کہ وہ برائی کے خلاف عوام میں بات کریں۔
یہ ہے وہ خطبہ جو ان کی گرفتاری کی ممکنہ وجہ بن سکتا تھا۔
اللهم فك أسره!
— أ.د. حاكم المطيري (@DrHAKEM) August 22, 2022
الحكم على إمام الحرم المكي الشيخ #صالح_آل_طالب بالسجن عشر سنين بسبب هذه الخطبة!
إذا لم يقم خطيب الجمعة وإمام البيت الحرام بالأمر بالمعروف والنهي عن المنكر والدعوة إلى الإصلاح فما هي وظيفته إذاً!
﴿ولتكن منكم أمة يدعون إلى الخير ويأمرون بالمعروف وينهون عن المنكر﴾ pic.twitter.com/12acS1sdFC
مبینہ طور پر 2017 سے لے کر اب تک درجنوں مبلغین کو سعودی عرب میں گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں سے کچھ ایسے بھی شامل ہیں جنہوں نے سعودی عرب کے پڑوسی ملک قطر کے خلاف محاصرہ شروع کئے جانے کے دوران خلیجی ریاستوں کے درمیان مصالحت کا مطالبہ کیا تھا ۔
پڑوسیوں کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے باوجود ان میں سے بہت سے علماء اب بھی جیل میں ہیں۔
گزشتہ ہفتے سعودی حکام نے ڈاکٹریٹ کی طالبہ سلمیٰ الشہاب کو حکومت کے خلاف تنقیدی ٹوئٹس کرنے پر 34 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس سے دنیا بھر میں غم و غصہ پھیل گیا تھا۔