بلوچستان اورسندھ کے بعد خیبرپختونخواہ میں بھی بارشوں سے دریا بپھرگئے، دریائے سوات میں طغیانی سے درجنوں مکانات ، ہوٹل اورگاڑیاں تنکوں کی طرح بہہ گئیں۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے گزشتہ روزضلع سوات میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے ریلیف، بحالی اور آباد کاری کے محکموں کوہدایت کی ہے کہ وہ آفت زدہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پرامدادی سرگرمیاں سرانجام دیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع سوات کے آفت زدہ علاقوں میں بھرپورامدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے ایمرجنسی 30 اگست تک نافذ رہے گی۔
خیبر پختونخوا میں سوات اور لوئر دیر کے سیلابی ریلے میں منڈا ہیڈ ورکس بہہ گیا، نوشہرہ اور چارسدہ میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، انتظامیہ نے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کردی
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 27, 2022
رپورٹ: کفایت اللہ pic.twitter.com/10bJWWnRDN
خیبرپختونخوا میں سوات اورلوئردیر کے سیلابی ریلے میں منڈا ہیڈ ورکس کو جزوی نقصان پہنچا۔ دریائے کابل میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث حفاظتی پشتے ٹوٹ گئے جس سے نوشہرہ اورچارسدہ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے،انتظامیہ نے عوام کواحتیاطی تدابیراختیارکرنے کی ہدایت جاری کردی۔
حالیہ بارشوں نے خیبرپختونخوا میں بھی تباہی مچادی ہے، منڈا ہیڈورکس ٹوٹنے سے چارسدہ اور نوشہرہ میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 27, 2022
رپورٹ: عزم رحمان pic.twitter.com/CRn7DB87DO
،لوئردیر کے افغان مہاجر کیمپ میں مکان کی چھت گرنے سے 3 بچے جاں بحق ہو گئے۔
نوشہرہ میں دریائے کابل میں پانی کی سطح چھبیس لاکھ کیوسک تک پہنچنے کے بعد دریا کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے بعد لوگ محفوظ مقام پر نقل مکانی کررہے ہیں۔
نوشہرہ میں دریائے کابل میں پانی کی سطح چھبیس لاکھ کیوسک تک پہنچ گئی، دریا کا پانی گھروں میں داخل، لوگ محفوظ مقام پر نقل مکانی کر رہے ہیں
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 27, 2022
رپورٹ: افتخار خان pic.twitter.com/4101pedcQ5
نوشہرہ کلاں کے متعدد علاقے ڈوب چکے ہیں جس کے بعد نوشہرہ،ملاکنڈ،ڈی آئی خان میں عدالتیں بندکردی گئیں۔ دریائے جندی میں بھی طغیانی کے بعد انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نوشہرہ میر رضاء اوزگن کا عوام الناس کے نام اہم پیغام
— Deputy Commissioner Nowshera (@DCNowshera) August 26, 2022
اس پیغام کوزیادہ سے زیادہ شٸیرکریں۔ شکریہ pic.twitter.com/R0MHAAAox4
دریائے سوات میں طغیانی سےدرجنوں مکانات، ہوٹل اورگاڑیوں کے بہہ جانے کی فوٹیجر سوشل میڈیا پروائرل ہیں۔
سیلاب سے عمارتیں لمحے میں زمین بوس ہونے لگیں pic.twitter.com/4ymecSBTle
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 26, 2022
صحافی افتخار فردوس نےسوات کی وادی کالام سے ویڈیو شیئر کی جس میں پانی کا آؤٹ برسٹ راستے میں آنے والے درختوں اور مکانات کو بہالے جارہا ہے۔
A glacial lake outburst flood (GLOF) event is reported in Kalam valley of Swat. Locals say it’s a cloud burst. Last time such an occurrence was reported in Upper Chitral, where carbon particles stuck to glacial ice caused radiation, resulting in 3/4th of the district washed away. pic.twitter.com/lnyzofwN8n
— Iftikhar Firdous (@IftikharFirdous) August 25, 2022
گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے ہیڈکوارٹر گاہکوچ میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے بعد علاقہ مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی۔
غذر کے ہیڈکوارٹر گاہکوچ میں درجنوں مکانات میں سیلابی پانی داخل ہوگیا، مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 27, 2022
رپورٹ: دردانہ شیر pic.twitter.com/DMfpNoFHKy
⚠️ Floods #Swat #Malakand Division pic.twitter.com/8ArTswVmRI
— Asif Ullah Khan (@asifullahk) August 26, 2022
گزشتہ روزلوئرکوہستان میں 5 بھائی 6گھنٹے سیلابی ریلے میں پھنسے رہے لیکن اس دوران حکومت کی جانب سے انہیں ریسکیو کرنے کے لیے کوئی مدد نہ پہنچی اور پانچوں بھائی سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔
سوشل میڈیا پر شیئرکی جانے والی ویڈیوز میں ہولناک مناظر دیکھے جاسکتے ہیں، سیلاب سے لوگوں کے پورے پورے گھر، ہوٹل اور دیگراملاک بہہ گئیں۔
آج ٹی وی پشاور کی بیورو چیف فرزانہ علی نے پشاورسے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سیلاب اب پشاور کی طرف بڑھ رہا ہے۔دریائے سندھ اور کابل کے دونوں جانب کے دیہات خالی کر دیے گئے ہیں جبکہ ریسکیو حکام اگلے 48 گھنٹوں کے لیے ہائی الرٹ پر ہیں۔
مالاکنڈ ڈویژن کے سمن آباد، بٹ خیلہ، توتہ کان اور کالنگئی کے علاقے پہلے ہی سوات سے آنے والے پانی سے زیر آب ہیں۔ نوشہرہ، مردان اور چارسدہ میں بھی سیلاب سے نمٹنے کے لیے ریسکیو کارکنان اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
Charsadda; people running for their lives pic.twitter.com/UiDMV4fNXS
— Samar Haroon Bilour (@SamarHBilour) August 26, 2022
کے پی کو گلگت بلتستان سے ملانے والے بالاکوٹ میں واقع ایوب پل کو سیاحوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ ناران سے کاغان اور شوگراں جانے والے سیاحوں کی طرف سے استعمال ہونے والا بنیادی راستہ ہے، جہاں آنے والوں کو علاقے سے دور رہنے کے لیے کہا جاتا ہے۔
قراقرم ہائی وے اورمانسہرہ سے ناران اور جلکھڈ جانے والی سڑک بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے کئی مقامات پر بند ہوگئی ہے۔
مسلسل موسلا دھا بارش کے باعث تحصیل بالاکوٹ کے دریائے کنہار اور ندی نالوں میں طغیانی آگئی جس سے متعدد رابطہ پل اور سڑکیں بھی تباہ ہوگئیں جہاں مقامی آبادی اور سیاح پھنس گئے۔ ادھرمہندری کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث نو دکانیں اور ایک مسجد پہاڑی کے ملبے تلے دب گئی۔
کوہستان، بٹگرام، تورغر اور ایبٹ آباد میں بھی موسلادھار بارش نے تباہی مچادی۔
کوہستان: 3 پل ٹوٹ گئے، شاہراہ قراقرم بند کردی گئی، دریائے کنار میں سیلاب کا خطرہ آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا pic.twitter.com/tzFScWMDiW
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 26, 2022
ڈیرہ اسماعیل خان گنجان آباد کے علاقے، قیوم نگر اور شیرانی کالونی میں بھی سیلابی پانی داخل ہوگیا جس کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے
پی ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کے ساتھ ساتھ حساس علاقوں کی آبادی کی نشاندہی کرکے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔حکام نے متاثرہ افراد کو بروقت امداد اور طبی سامان کی فراہمی کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے قبل حساس علاقوں میں رہائش پزیرآبادی کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا جائے۔
اس کے علاوہ ندیوں سے متصل نہروں سے ملحقہ شاہراہوں پرگاڑیوں کی آمدورفت کو محدود کرنے اور سڑکوں کی صفائی کے لیے متعلقہ محکموں کے ساتھ کسی بھی صورت رابطہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ عوام غیرضروری افواہوں پرکان نہ دھریں اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو 1122 کی ہیلپ لائن پر رابطہ کریں، ایمرجنسی آپریشن سینٹرمکمل طور پر فعال ہے اور عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔