وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی صارفین کی شکایات دور کرنے کے لیے اعلی سطحی کمیٹی قائم کردی اور 24 گھنٹے کے اندرریلیف کے تحت صارفین کے بلزکو کم کرنے کی ہدایت کردی۔
ملک میں بجلی کے صارفین کے ریلیف کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے بڑا اقدام سامنے آیا ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ 200یونٹ تک کے بجلی صارفین کےبلز میں اعلان کردہ ریلیف شامل کیاجائےاور24 گھنٹے کے اندرریلیف کے تحت صارفین کے بلزکوکم کیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کے بلزکی تصحیح کے لیے ڈسکوزکا اسٹاف 24 گھنٹےکام کرے اوربلز کی تصحیح کے لیے تمام اسٹاف کی چھٹیاں ختم کرکے اس کام کو فوری نمٹا کر رپورٹ پیش کی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بلزجمع کروانےکے لیے بینکس کوآئندہ دنوں میں کھلا رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
بجلی صارفین کی شکایات دور کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم
وزیرِ اعظم نے بجلی کے صارفین کی شکایات دور کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی قائم کر دی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ 200 یونٹ تک کے بجلی صارفین کے بلز میں اعلان کردہ ریلیف کو 24 گھنٹے میں شامل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔
وزیرِ اعظم نے بجلی کے صارفین کی شکایات دور کرنے کیلئے اعلی سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) August 26, 2022
200 یونٹ تک کے بجلی صارفین کے بلز میں اعلان کردہ ریلیف کو 24 گھنٹے میں شامل کرنے کی ہدایت .24 گھنٹے کے اندر ریلیف کے تحت صارفین کے بلز کو کم کیا جائے
انہوں نے مزید کہا کہ 24 گھنٹے کے اندر ریلیف کے تحت صارفین کے بلز کو کم کیا جائے اور بجلی کے بلز کی تصحیح کے لیے ڈسکوز کا اسٹاف 24 گھنٹے کام کرے گا، بلز کی تصحیح کے لیے تمام اسٹاف کی چھٹیاں ختم کردی گئی ہیں، بلز جمع کروانے کے لیے بینکس چھٹیوں کے دنوں میں کھلے رہے گے۔
بجلی کے بلز کی تصحیح کیلئے ڈسکوز کا اسٹاف 24 گھنٹےکام کرے گا. بلز کی تصحیح کیلئے تمام اسٹاف کی چھٹیاں ختم کر دی گئی ہیں بلز جمع کروانے کیلئے بنکس چھٹیوں کے دنوں میں کھلے رہے ہیں
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) August 26, 2022
وزیراعظم نے اسلام آباد میں سفرا کی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا
دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے اسلام آباد میں سفراکی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرِصدارت حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال پرطویل اجلاس ہوا، جس میں سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے لیے اہم فیصلے لیے گئے۔
وزیراعظم نے فوری طورپراسلام آباد میں سفراء کی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا، جس میں سفراء کو حالیہ بارشوں اور سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ سفرا کو حکومت کے ریسکیو اور امدادی آپریشن سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے گا۔
وزیرِاعظم نے ملک میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پرتمام صوبائی حکومتوں کا اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی طلب کرلیا۔
اجلاس میں وزیرِاعظم آزاد جموں وکشمیر، وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شریک ہوں گے۔
وزیرِاعظم نے سیلاب متاثرین کی امداد کو مزید تیز اور منظم کرنے کے لیے وفاقی وزرا اور اتحادی رہنماؤں کی سربراہی میں کمیٹیاں بھی تشکیل دے دیں۔
کمیٹیاں تمام صوبوں میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی، خیموں، مچھردانیوں، ادویات وطبی امداد اور راشن کی فوری فراہمی یقینی بنائیں گی۔
شہباز شریف نے متعلقہ حکام کومتاثرہ علاقوں میں ریسکیوکے لیے کشتیوں کی فراہمی کے حوالےسے ڈی جی ایم اواورنیول چیف سے رابطہ کرنے اور گھروں کے بڑی تعداد میں نقصان کے پیشِ نظرمتاثرین کے لیے خیموں کی تعداد کو50 ہزارسے بڑھا کر2 لاکھ کرنے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف آج سکھرمیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور متاثرین سے ملیں گے۔