انسداد دہشتگردی عدالت نے دہشتگردی کے مقدمے میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
عمران خان پرالزام ہے کہ انہوں نے 20 اگست کو اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کے دوران عدلیہ، فوج اور پولیس کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے ذریعے عوام کو بغاوت پراکسایا تھا۔ اعلیٰ افسران کودھمکیوں پران کے خلاف تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے عدالت پہنچنے سے قبل انسداددہشت گردی عدالت میں ان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست دائرکردی گئی تھی، بابراعوان اورعلی بخاری کےذریعےدائرکی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس نےانتقامی کارروائی کےتحت مقدمہ قائم کیا، عدالت ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست منظورکرے۔
عمران خان عدالت پہنچ گئے- #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لائن pic.twitter.com/acWkDHpCF2
— PTI (@PTIofficial) August 25, 2022
عمران خان کے عدالت پہنچتے ہی سماعت کا آغازہوا ،جج راجہ جواد عباس نے چیئرمین پی ٹی آئی کوایک لاکھ روپےکےمچلکے جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے یکم ستمبرتک ان کی عبوری ضمانت کرلی۔
عدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم ستمبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
ضمانت ملتے ہی عمران خان جوڈیشل کملیکس سے واپس بنی گالا روانہ ہوگئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بنی گالہ سے عدالت کے لئے اپنے پروٹوکول کے ہمراہ روانہ pic.twitter.com/NKOMcaOH6n
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 25, 2022
جوڈیشل کمپلیکس کے گیٹ پرگاڑی روک دی گئی
اس سے قبل عدالت پہنچنے پر عمران خان کی گاڑی کو ایس اوپیز کے تحت گیٹ پرروکا گیا جس پروہ گاڑی سے اترکرکمرہ عدالت روانہ ہوئے۔ اس موقع پر دھکم ہیل سے واک تھرو گیٹ بھی گرگیا۔
عمران خان کے عدالت پہنچتے ہی دھکم پیل نے عدالت کا سیکورٹی گیٹ ہی گرادیا pic.twitter.com/dl5WsGgFWG
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 25, 2022
عمران خان نے حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے لیے 22 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پرعدالت نے 3 دن کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 25 اگست تک متعلقہ عدالت سےرجوع کرنےکی ہدایت کی تھی۔
عدالت میں پیش ہوکرالزامات کا سامنا کرنے کا اعلان کرنے والے عمران خان کا کہنا ہے کہ حکمران اتحاد ٹیکنیکل بنیاد پر نااہل کرانا چاہتا ہے۔ گزشتہ روزہری پور میں جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جو مرضی کرلیں آزادی کی تحریک کو کوئی نہیں روک سکتا۔
پس منظر
تھانہ مارگلہ میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق 20 اگست کوعمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف ریلی نکالی گئی جس سے خطاب کے دوران انہوں نے خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو ڈرایا اور دھمکایا۔عمران خان نے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس کے خلاف اندراج مقدمہ درج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ، “ہم تمہیں چھوڑیں گے نہیں اورتمہارے خلاف کیس کریں گے”۔
ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کوخبردار کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے اُن کےخلاف بھی قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خاتون جج نے اسلام آباد پولیس کی درخواست پرشہباز گِل کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے ایسا ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔
جوڈیشل کمپلیکس کےاطراف سخت سیکیورٹی
ضمانت قبل ازگرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع کرنے والے عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلکس کےاطراف سیکیورٹی کےسخت انتظامات کیے گئے تھے۔
چاروں اطراف کی سڑکیں بند کیے جانے کے علاوہ کسی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں. pic.twitter.com/ZrKtjxKHtL
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 25, 2022
چاروں اطراف کی سڑکیں بند کیے جانے کے علاوہ کسی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں تھی، جبکہ سیکورٹی کے لیے پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔