دو سال قبل بنوں کینٹ میں رہائشیوں کیلئے فیملی پارک کھولا گیا تھا، تاکہ بنوں کے عوام بھی فیملی کے ساتھ پارک میں سیر و تفریح کیلئے آسکیں۔
تاہم، علماء اتحاد اور مدارس کے طلباء کے احتجاج کے نتیجے میں پاک فوج نے بنوں اور ملحقہ اضلاع کی خواتین کیلئے پارک کی بندش کا فیصلہ کیا۔
مقامی علماء کرام اور دیگر طبقات کے لوگوں نے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کرایا کہ خواتین کے ساتھ مردوں کے پارک میں جانے سے پردے کی روایات متاثر ہو رہی ہیں۔
جس کے بعد فیملی پارک میں مردوں کا داخلہ ممنوع کر دیا گیا اور پارک کو صرف کم عمر بچوں کے ساتھ خواتین کیلئے مخصوص کیا گیا۔
تاہم 14 اگست کو جشن آزادی کے موقع پر بڑی تعداد میں بنوں اور ملحقہ اضلاع کی خواتین گھروں سے نکل کر فیملی پارک میں آئیں تو فیملی پارک کے گیٹ کے بلمقابل میرانشاہ روڈ پر اوباش نوجوانوں کی بھی ایک بڑی تعداد خواتین کو دیکھنے،خواتین کے پیچھے آوازیں لگانے اور خصوصا جشن آزادی کے موقع پر استعمال ہونے والے باجے بجانے پہنچے جس کی وجہ سے خواتین کو پارک آنے جانے میں کافی مشکلات درپیش رہی اور ان نوجوانوں کی حرکتوں کی وجہ سے فیملی پارک بدنامی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
علماء اتحاد کے امیر مولانا عبدالغفار قریشی نے علماء کمیٹی کے ہمراہ بنوں پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران یہ دعویٰ کیا کہ اُن کی مقامی انتظامیہ سے ملاقات ہوئی جس میں مذکورہ پارک میں خواتین کے داخلے بارے اعتراضات اُ ٹھائے اور انتظامیہ کے ساتھ معاملات طے پاگئے۔ اس کے بعد پارک میں سیویلین کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جمعیت علماء اسلام کے میئر عرفان درانی نے آج نیوز کو بتایا کہ وہ خواتین کے کسی بھی حقوق کے مخالف نہیں، لیکن مذکورہ پارک میں خواتین کے آنے سے بنوں کے لوگوں میں کافی غم و غصہ پایا جا رہا تھا اور ہر ایک پلیٹ فارم سے سخت رد عمل بھی دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں بنوں کے امن و امان کی صورتحال اور عوام و اداروں کے مابین کسی بھی نا گفتہ بہ حالات بننے سے پہلے اُن کی بھی انتظامیہ سے بات ہوئی اور حالات پر قابو پانے کیلئے کردار ادا کیا ۔
احتجاج کے نتیجے میں علماء اتحاد اور مدارس کے طلبہ کے احتجاج کے نتیجے میں پاک فوج نے بنوں اور ملحقہ اضلاع کی خواتین کیلئے پارک کی بندش کا فیصلہ کیا۔
بنوں کینٹ کے مذکورہ پارک سے شہر کی طرف ایک چھوٹا سا دروازہ بھی بنایا گیا تاکہ شہر کی طرف سے آنے والے سیر و رتفریح کیلئے لوگ وہاں سے لوگ داخل ہو سکیں۔
بنوں کی خواتین کا موقف
بنوں سے تعلق رکھنے والی قانون دان خاتون نتاشہ ثمن نے آج نیوز کو بتایا کہ آرٹیکل 15 کے تحت تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں بنوں میں خاتین کے پارک میں داخلے یا سیر تفریح پر پابندی انسانی حقوق اور آئین کے آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا ہم سے کہیں زیادہ آگے نکل چکی اور بنوں کے لوگ بدقسمتی سے پیچھے کی طرف جا رہے ہیں اگر لوگ اپنی بہن بیٹیوں کو سیر و تفریح پر جانے کی اجازت دیتے ہیں تو کسی تیسری پارٹی کا کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ ان خواتین پر پابندیاں عائد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بجائے اس کے کہ اوباش نوجوانوں کو روکا جاتا خواتین کے لءے واحد تفریح کا زریعہ بھی بند کر دیا جو صنفی امیتاز کی حد ہے۔