پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنما شہباز گل کو اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کردیا گیا، جہاں شہباز گل سے 5 وکالت نامے دستخط کروائے گئے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے پی ٹی آئی رہنماشہباز گل کے خلاف اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت کی۔
پمز اسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد شہباز گل کو سخت سیکیورٹی میں عدالت پیشی کے لیے لایا گیا۔
پولیس شہبازگل کو کالے شیشوں والی گاڑی میں اسلام آباد کچہری لائی اور ان پر سفید چادر ڈال کر عدالت تک لے جایا گیا جبکہ اس موقع پر پولیس نے غیر متعلقہ افراد کو عدالت میں جانے سے روک دیا۔
عدالت میں سماعت کے آغاز پر شہباز گل بول پڑے اور کہا کہ ایس پی نوشیروان مجھے لے کرآیا ہے، کہا آپ کی ضمانت ہوگئی، مجھے اسکرین شارٹ دکھایا گیا اور کہا گیا ضمانت ہوگئی، مچلکے جمع کرانے ہیں۔
شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ پرائیوٹ گاڑی میں مجھے بٹھایا گیا اور ادھرلے آئے، گزشتہ رات سے دیکھیں میرے ساتھ کیا ہورہا ہے۔
جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے ڈاکٹرز کو دکھایا ہم تو میڈیکل نہیں بتاسکتے۔
شہباز گل نے بتایا کہ کل رات سے میں بھوک ہڑتال پرہوں ،مجھ سے کسی سے نہیں ملنے دیاجارہا، کل رات 12 بندے میرے کمرے میں آئے ،مجھے پکڑا اور زبردستی کیلا اورجوس پلایا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ رات 3 بجے پھر6 سے7 لوگ آئے اورمجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی، مجھے زبردستی باندھ کر دس بارہ بندوں نے شیو کی، میں مونچھیں نہیں رکھتا لیکن میری مونچھیں چھوڑدی گئیں، مجھے زبردستی ناشتہ دینے کی کوشش کی گئی ۔
جس پر جج ملک امان نے ریمارکس دیئے اس کا یہ مطلب تونہیں آپ بھوک ہڑتال پرچلے جائیں۔
وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے تاہم ملنے نہیں دیا جا رہا۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ کدھرہے اس کو دیکھ کر حکم دوں گا، آپ کہہ رہے ہیں تشدد ہے ،ان کو ہتھکڑی نہیں لگائی، پولیس والے اس کے ساتھ نہیں ہیں، یہ اچھی بات ہے کہ ان کی صحت اچھی ہوگئی ہے۔
جج نے ہدایت کی کہ شہباز گل کو کمرہ عدالت میں بیٹھا دیا جائے جبکہ شہباز گل کے وکلا کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔
قبل ازیں سماعت کے آغاز پر جج نے نیب کورٹ سے استفسار کیا کہ اس کیس کی فائل کدھر ہے، جس پر نیب کورٹ نے جواب دیا کہ وہ ہائیکورٹ میں ہے، ریکارڈ بھی ادھر ہی ہے۔
عدالت نے کیس کی فائل نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتےہوئے کہا کہ ملزم ہے فائل نہیں ہے اسے کون لے کرآیا ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ریکارڈ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے، وہاں پرفیصلہ محفوظ ہوا ہے۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ریمارکس دیئے کہ بغیرریکارڈ کے ملزم کومیں نے کیا کرنا ہے، نہ میں نے ملزم کو دیکھنا ہے نہ اس نے مجھے دیکھنا ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں فائل آنےتک ملتوی کردیں؟۔
جس پر وکیل شہبازگل نے جواب دیا کہ 2بجے تک انتظار میں رکھ لیں، ہائیکورٹ سےکہا گیا 2بجے فیصلہ آئے گا۔
جج نے استفسار کیا کہ کیس کی فائل کدھر ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ فائل جج صاحب کے چیمبر میں ہے اور انہوں نے فیصلہ سنانا ہے۔
مزید پڑھیں: عدالت کا شہباز گل کو پیر تک پمز منتقل کرنے کا حکم
جج نے ریمارکس دیئے کہ بےشک ملزم کونہ لے کرآئیں سماعت ڈیڑھ بجے کرتے ہیں، اتنی رش لگی ہوئی جگہ بھی تھوڑی سی ہے ،وکلاء نے دل بڑے کرنے ہیں۔
وکلا نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم آنےتک شہباز گل کو جیل بھیج دیں ،پمز اسپتال سے ملزم ڈسچارج ہوچکا ہے۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے پولیس کوہدایت کی کہ آپ ڈیڑھ بجے تک آجائیں ملزم کو یہاں سے لے جائیں جبکہ شہباز گل کوسیکیورٹی حصارمیں بخشی خانہ منتقل کردیا گیا ۔
شہباز گل کو ساڑھے 12 بجے پیش کرنے کا حکم
اس سے قبل عدالت نے شہباز گل کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی تھی۔
جج نے ریمارکس دئیے تھے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر اگر آجاتے ان کو بھی آگاہ کر دیتے ہیں، عدالت میں سماعت ساڑھے 12 بجے ہو گی۔
شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد
19 اگست کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی تھی ۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ شہبازگِل کا جسمانی ریمانڈ ابھی شروع ہی نہیں ہوا، جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کی استدعا مسترد کرتا ہوں۔
شہباز گل کو پیر تک پمز منتقل اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم
عدالت نے شہباز گل کو پیر تک پمز منتقل کرنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا بھی حکم دیا تھا۔
اس سے قبل جب شہباز گِل کو عدالت لایا گیا تو انہیں ایمبولینس سے اتار کر وہیل چیئر پر بٹھا کر کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
اس موقع پر شہباز گل کا ماسک اترا ہوا تھا، وہ کھانس رہے تھے اور روتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ میرا ماسک چھین لیا گیا ہے۔