معروف ماہر معاشیات عاطف میاں نے پاکستانی سیاستدانوں اور صحافیوں کو مشورہ دیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق غیر ذمہ دارنہ بیان دینے سے گریز کریں۔
عاطف میاں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر اپنے پیغام میں ملک کے حالیہ معاشی بحران پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت پیٹرول پڑوسی ملک بھارت سے 20 فیصد سستا ہے، جبکہ 15 اگست کو 6.72 روپے اضافے کے بعد ملک میں پیٹرول 233.91 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
وفاقی حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں اور شرح مبادلہ میں فرق کے پیش نظر ہائی اسپیڈ ڈیزل اورمٹی کے تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی کردی تھی۔
وزارت پٹرولیم نے ڈیلرز کے مارجن (ایندھن کی درآمد اور نقل و حمل کے بعد ان کی طرف سے اٹھنے والی لاگت) کو بھی 7 روپے تک بڑھا دیا تھا۔
دوسری جانب پارلیمنٹ میں حکومت اوراپوزیشن سمیت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پراعتراض کیا تھا، جبکہ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کو اس اضافے پر شدید تنقید کا سامنا تھا، جس پرانہیں اپنے فیصلے کا پس منظر بتانے کے لیے خصوصی پریس کانفرنس کا انعقاد بھی کرنا پڑا۔
وزیرخزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر ٹوئٹر پر تمام لیگی رہنما صحافیوں کو قائل کرنے کوشش کرتے ہوئے خود کو تنقید کے لیے ایک آسان ہدف تک قراردے دیا، پریس کانفرنس میں انہوں نے اس فیصلے کو اچھا قراردیتے ہوئے کہا کہ پیٹرول کی قیمت پرایک روپیہ ٹیکس بھی نہیں عائد کیاگیا۔
دنیا کے معروف ترین معاشی ماہرین میں سے ایک عاطف میاں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کا بہت سنگین بحران تھا، شرح مبادلہ میں کچھ استحکام صرف آئی ایم ایف کی منظوری کی وجہ سے آیا۔
انہوں نے کہا کہ “پاکستان کوقرض کی ادائیگیوں سے متعلق پریشانی سے نکلنے کے لیے ایک حقیقی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔