بلوچستان میں بارش اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 208ہوگئی۔
بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، ملک بھر سے بلوچستان کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کوئٹہ، قلات، لسبیلہ، کوہلو ، نصیرآباد اور ڈیرہ مراد جمالی میں موسلادھار بارش سے مزید تباہی پھیل گئی۔
کوئٹہ سے تفتان، جھل مگسی اور کراچی جانے والے تاحال بند راستے بحال نہیں ہوسکے ۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب میں کنویں میں گرنے والے 2 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ مون سون بارشوں سے اب تک 208 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
کوہلو میں 2 مکانات کی چھتیں گرگئیں، جس کے ملبے تلے دب کر ایک شخص جاں بحق اور 6 افراد زخمی ہوئے۔
پشین میں 15مکانات کو نقصان پہنچا اور ایک شخص ملبے تلے دب کرجاں بحق ہوا جبکہ ربی کینال اوور فلو ہونے کے باعث ڈیرہ مراد جمالی کا بڑا حصہ زیر آب آگیا ہے۔
نصیر آباد میں آنے والے سیلابی ریلہ آنے کے باعث 60 فٹ گیس پائپ لائن پانی میں بہہ گئی ہے جیکب آباد اور سبی کے درمیان 400 میٹر ریلوے ٹریک زیر آب ہے ۔
خضدار ، رتو ڈیرو اور ژوب، ڈی آئی خان این روڈ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کے لیے بند ہیں جبکہ لسبیلہ میں کوئٹہ کراچی شاہراہ بدستور بند ہے۔
کوہلو میں متاثرین نے امداد نہ ملنے کے خلاف پنجاب جانے والی شاہراہ پردھرنا دے دیا۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے شمال مشرقی بلوچستان میں مزید بارشوں اور سیلابی ریلے آنے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔