اسلام آباد: عدالت نے درخواست کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کر دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے پی ٹی آئی اپیل پر سماعت کی۔
لارجر بینچ 24 اگست کو الیکشن کمیشن کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کرے گا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے انور منصور نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں غیر قانونی فنڈنگ کا صرف ایک ہی نتیجہ ہے جس میں صرف فنڈز ضبط ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رُول 10 کے مطابق سیاسی جماعت کو درستگی کا موقع دیا جاسکتا ہے تاہم الیکشن کمیشن کو دوبارہ معلومات درست کرکے جمع کرانے کا کہنا چاہئے تھا۔
چیف جسٹس عامر فاروق کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے پی پی او 2002 اپلائی کیا، رمیتا شیٹی کے شوہر کے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ سے فنڈز آئے، الیکشن کمیشن نے تصور کیا کہ آدھی رقم رمیتا شیٹی اور آدھی ان کے شوہر کی طرف سے تھی لیکن ویب سائٹ سے چیزیں نکال کر رپورٹ کا حصہ کیسے بنایا جاسکتا ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا یہ فنڈز ایک ملٹی نیشنل کمپنی سے نہیں آئے، عدالت کن دائرہ اختیارات کے تحت آبزرویشنز حذف کرے، البتہ یہ صرف ایک رپورٹ ہے الیکشن کمیشن کا ایکشن تو نہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ایکشن ہی ہے، الیکشن کمیشن نے بہت مہارت سے معاملے کو آرٹیکل 17 کا کیس بنایا گیا جس پر جسٹس بابرستار نے ریمارکس دیئے کہ یہ 70 کی دہائی نہیں ہے جہاں پاگل پن میں کوئی کسی جماعت کو تحلیل کرے گا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر کوئی ایکشن ہو رہا ہے تو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) دیکھے گی، رپورٹ کے حقائق تو ہم ٹھیک نہیں کرسکتے۔
واضح رہے کہ وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔