پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں جمع کرا دی۔
پمز اسپتال کی میڈیکل رپورٹ ڈیوٹی جج جوڈیشل راجہ فرخ علی خان کی عدالت میں جمع کرائی گئی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق 4 سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم نے شہباز گل کا طبی معائنہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو بچپن سے سانس کا مسئلہ ہے جبکہ ان کو سانس لینے میں مسئلہ اور جسم میں درد ہے، شہباز گل کندھے، گردن اور چھاتی کے بائیں جانب درد محسوس کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پمز میں ڈاکٹرز کی جانب سے شہباز گل کا ابتدائی طبی معائنہ مکمل
میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہبازگل کا فوراً ای سی جی کیا گیا تھا، ان کا ایکس رے ، یورک خون اور دل کا ٹیسٹ کرنا ضروری ہے جبکہ شہباز گل کو کارڈیالوجسٹ اور پلمانولوجسٹ کی جانب سے طبی معائنہ درکار ہے، شہباز گل کے مزید طبی معانے کہ ضرورت پڑھ سکتی ہے۔
اس سے قبل آج اسلام آباد کے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) میں ڈاکٹرز کی جانب سے شہباز گل کا ابتدائی طبی معائنہ کیا گیا تھا۔
میڈیکل بورڈ کی ابتدائی رپورٹ میں شہباز گل کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا گیا، پمز کے کارڈک سینٹر میں میڈیکل بورڈ نے اڑھائی گھنٹے سے زائد وقت میں شہباز گل کا طبی معائنہ مکمل کیا۔
شہباز گل کی تمام ٹیسٹ رپورٹس موصول ہونے کے بعد اسپتال میں رکھنے یا ڈسچارج کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کے گرفتار رہنما شہباز گل کو اڈیالہ جیل انتظامیہ نے کئی گھنٹے تاخیر کے بعد اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا تھا۔
جیل انتظامیہ کا شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کو حوالے نہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل ایک حساس مقام ہے یہاں ہجوم نہ لگایا جائے، رات تک جیل کی حدود میں غیر متعلقہ اہلکاروں کا موجود ہونا خطرناک صورتحال کا باعث ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے کے لیے پولیس کے حوالے کیا تھا ۔
تاہم طبیعت ناسازی کے باعث جیل انتظامیہ نے ملزم کو وفاقی پولیس کے حوالے کرنے سے معذرت کی تھی۔
کیس کا پس منظر
سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف کو ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کےسربراہان کے خلاف بیانات کے الزام میں 9 اگست کو بنی گالا کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
شہبازگل کے خلاف تھانہ بنی گالا میں سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں اداروں اور ان کےسربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔