ایران کے سخت گیر عناصر نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو ناول “دی سیٹینک ورسس” (شیطانی آیات) کے متنازع مصنف سلمان رشدی کو نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
سلمان رشدی کو ہادی مطر نامی شخص نے تیز دھار آلے سے قتل کرنے کی کوشش کی تھی، مطر کے اس اقدام کی تہران میں تعریف کی جارہی ہے۔
کیہان اخبار کے ایڈیٹر جنہیں ذاتی طور پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے منتخب کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ رُشدی کے بعد اب ٹرمپ اور پومپیو کی باری ہے۔
اخبار کے صفحہ اول کے اداریے میں لکھا گیا کہ “خدا نے رشدی سے اپنا بدلہ لے لیا ہے۔ ان پر حملہ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرمپ اور پومپیو سے اسی طرح کا بدلہ لینا کوئی مشکل کام نہیں ہے اور اب سے وہ اپنی جانوں کے لیے زیادہ خطرہ محسوس کریں گے۔”
رواں سال جنوری میں پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کی پہلی برسی کے موقع پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کھلے عام ٹرمپ اور پومپیو کو جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔
ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ “اگر مسٹر ٹرمپ، پومپیو اور دیگر مجرموں کے منصفانہ ٹرائل کے لئے شرائط دستیاب ہو جاتی ہیں، تو ان پر اس گھناؤنے جرم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا جائے گا اور انہیں اپنے مجرمانہ اقدامات کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “ میں تمام امریکی سیاست دانوں سے کہتا ہوں کہ اس میں کوئی شک نہیں بدلہ لینے والا ہاتھ بالآخر ہماری قوم کی آستین سے نکلے گا۔“
سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے گدی نشین انتھونی بلنکن نے اپریل میں امریکی کانگریس کو بتایا تھا کہ پومپیو کو قتل کرنے کی ایرانی کوششیں “حقیقی اور جاری ہیں”۔
اگرچہ رشدی پر حملے کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہے، لیکن جلاوطن ایرانی اپوزیشن قوتوں کو اس میں کوئی شک نہیں کہ چاقو بردار اس فتوے سے متاثر تھا، جو آیت اللہ روح اللہ خمینی نے رشدی کی خلاف جاری کیا تھا۔
موجودہ ایرانی قیادت نے کبھی بھی اس فتوے کو اس دلیل کے ساتھ منسوخ نہیں کیا کہ “یہ اب بھی عظیم آیت اللہ کے فرمان کے طور پر درست ہے”۔
کیہان اخبار کے صفحہ اول کی خبر کی سرخی ہے، “خدا نے رشدی سے اپنا بدلہ لے لیا، اب ٹرمپ اور پومپیو کی باری ہے۔”