وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
قوم سے براہِ راست خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 75ویں یوم آزادی پر تحریک آزادی کے جاں نثاروں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، ہم ہر سال دھوم دھام اور خوشی سے یوم آزادی سمیت یوم پاکستان، یوم قائد اور یوم اقبال مناتے ہیں لیکن ہم محض ان کے مقاصد کے بجائے صرف ان دنوں کو مناتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے لاکھوں قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل کیا تھا، قائد اعظم کا عمل اور علامہ اقبال کی فکر ہمارے لئے مشعل راہ ہے، علامہ اقبال نے سوئی ہوئی ملت کو جگایا اور قائدِ اعظم نے اقبال کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں کئی بحرانوں کے ساتھ جذباتی بحران کاسامنا ہے، اس بحران کے باعث خود داری اور خود اعتمادی پر یقین متزلزل ہوگیا ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہا کہ پاکستانی قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست فاش دی جب کہ ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں نے کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں وطن کا نام روشن کیا کیونکہ ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج قوم کو مایوسی اور بحران کا سامنا ہے، ملک میں نفرت کے بیج بو کر قومی وحدت کو پارہ پارہ اور قوم کو تقسیم کرنے کی نا پاک کوشش کی جا رہی ہے جس کا ہمارے بزرگوں نے سوچا بھی نہ ہوگا کہ ہمیں ایسے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے 20 ہزار ارب کا تاریخی قرضہ لے کر 48 ارب ڈالر کا قرض چھوڑا، 2018 میں ہم پاکستان کو گندم میں کفیل چھوڑ کر گئے تھے لیکن گزشتہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سےآج ہم گندم درآمد کرنے پر مجبور ہیں۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے مائع پیٹرولیم گیس (ایل این جی) کے سستے معاہدے کرنے میں غلفت برتی جب کہ معلوم نہیں انہوں نے کس کے اشارے پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )کو بند کر کے ملک کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے تمام اقدامات کئے، غیر ضروری درآمدات کو سختی سے کنٹرول کیا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں کمی ہورہی ہے۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر میثاق معیشت کی پیش کش کی اور کہا کہ میں نے بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی اور آج بطوروزیراعظم پھر میثاق معیشت کی پیش کش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ بحیثیت قوم درست سمت میں سفر کو جاری رکھیں اور قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں اور ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ حقیقی سیاسی قیادت انتخابات پر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے، اسی جذبے سے تعمیر پاکستان ہوگی۔