جمعہ کو پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ پاکستان اس سال کے آخر میں بھارت میں ہونے والی انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی مشقوں میں شرکت کرے گا۔
انسداد دہشت گردی کی مشقیں اکتوبر میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے بینر تلے مہیسر میں ہونے والی ہیں۔ پاکستان اور بھارت اس علاقائی ادارے کا حصہ ہیں جس میں چین، روس اور وسطی ایشیائی جمہوریہ ممالک (CARs) بھی شامل ہیں۔
ہندوستانی فوجی دستوں نے پاکستان میں پاک فوج کے دستوں کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کی مشقوں میں حصہ لیا ہے، یہ پہلا موقع ہوگا جب پاکستان ہندوستان میں اس طرح کی مشقوں میں شرکت کرے گا۔
ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے مشقوں میں پاکستان کی شرکت کی تصدیق کی۔
انہوں نے تصدیق کی کہ یہ مشقیں اکتوبر میں مہیسر میں ہونے والی ہیں اور شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن ہونے کے ناطے پاکستان اس میں شرکت کرے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اس اقدام کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔
اگست 2019 میں نئی دہلی کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کے علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو کم کردیا تھا۔
اس کے بعد سے، دونوں فریقین کے درمیان کوئی منظم بات چیت نہیں ہوئی ہے حالانکہ بیک چینل ڈائیلاگز نے گزشتہ سال فروری میں جنگ بندی مفاہمت کی تجدید کی تھی۔
جنگ بندی ابھی تک برقرار ہے لیکن تعلقات میں کوئی پیش رفت یا کسی جانب سے پگھلنے کا اشارہ نہیں ہے۔ درحقیقت، بیک چینل بات چیت کا اختتام دونوں فریقوں کے اپنے اپنے موقف پر قائم رہنے کے ساتھ ہوا ہے۔
پاکستان اس بات پر بضد ہے کہ ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کے اقدامات کے بعد ہی کوئی بات چیت ہوگی۔ تاہم، نئی دہلی تجارت کی بحالی اور تعلقات کے دیگر پہلوؤں پر گہری دلچسپی رکھتا ہے۔
جب اپریل میں پاکستان میں حکومت کی تبدیلی ہوئی تو ممکنہ پیش رفت کے لیے نئی امید پیدا ہوئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان تبادلہ خیال ہوا، لیکن معاملات آگے نہ بڑھ سکے۔
دونوں رہنماؤں کے پاس ممکنہ بات چیت کے لیے آنے والے ہفتوں میں کم از کم دو مواقع ہوں گے۔
مودی اور شہباز دونوں پہلے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس اور پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) اجلاس میں شرکت کریں گے۔