Aaj Logo

شائع 13 اگست 2022 07:04pm

‘دنیا بھر میں کہیں بھی بارش کا پانی پینے کے قابل نہیں رہا’

ہمارے سیارے کا تقریباً 71 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے، لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ ایک بھی قطرہ پینے کیلئے محفوظ نہ ہو؟

جی ہاں، ایسا ہی ہے! نئی تحقیق میں انٹارکٹک سے لے کر تبت کے سطح مرتفع تک، پوری دنیا میں بارش کا پانی آلودگی کے باعث انسانوں کے پینے کیلئے غیر محفوظ قرار دیا جا چکا ہے۔

محققین کو روئے زمین سے جمع کئے گئے بارش کے پانی کے نمونوں میں ہمیشہ کیلئے زہریلا بنانے والے کیمیکلز کی نمایاں سطح ملی ہے۔

پر اینڈ پولی فلورو الکائیل سبسٹینسز (پی ایف اے ایس) انسانی ساختہ کیمیکلز کا ایک بڑا خاندان ہے، جو فطرت میں نہیں پایا جاتا۔

ناقابل تلف صلاحیت کے حامل ہونے کی وجہ سے انہیں کبھی نہ ختم ہونے والے کیمیکلز کے نام سے جانا جاتا ہے۔

کیمیکلز زرخیزی کے مسائل، کولیسٹرول کی بلند سطح، موٹاپے کا خطرہ اور کینسر کی بعض اقسام جیسی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

پیکیجنگ اور کاسمیٹکس میں استعمال ہونے والے یہ کیمیکلز ماحول میں ناقابل یقین حد تک انتہائی سست رفتار سے حل ہوتے ہیں۔

اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے پروفیسر اور مطالعہ کے مصنف ایان کزن نے اے ایف پی کو بتایا کہ حال ہی میں محفوظ سطحوں سے متعلق رہنما اصولوں کو تبدیل کیا گیا ہے، کیونکہ سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ یہ بچوں میں ویکسینز کی کارکردگی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

محققین نے انٹارکٹک اور تبتی سطح مرتفع میں PFAS کو امریکی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی محفوظ سمجھی جانے والی سطح سے 14 گنا زیادہ پایا۔

کزنز نے کہا کہ ہم نے جو پیمائش کی ہے اس کے مطابق، زمین پر ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جہاں بارش پینے کے لیے محفوظ ہو۔اگرچہ یہ کیمیکلز اب پوری دنیا میں ہر جگہ موجود ہیں، لیکن پچھلی دو دہائیوں کے دوران انسانوں میں پائے جانے والے کیمیکلز کی سطح میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے، کیونکہ لوگ ان کے خطرات سے زیادہ واقف ہو گئے ہیں اور ان سے متعلق رہنما اصولوں کو سخت کر دیا گیا ہے۔

صنعتی ماہرین نے صنعت کاروں سے آلودہ پانی کو صاف کرنے میں مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جو پینے کے پانی میں شامل ہوسکتے ہیں۔

Read Comments