متنازع برطانوی مصنف اورناول نگارسلمان رشدی مغربی نیویارک میں ہونے والی ایک تقریب میں خود پرحملے کے بعد اسپتال میں زیرعلاج ہے، پولیس نے سلمان رشدی پرچاقوسے حملہ کرنے والے شخص کو گرفتارکرلیا ہے۔
ملعون قراردیے جانے والے سلمان رشدی کو 5 دہائیوں سے زائد پرمحیط کیریئرکے دوران کئی بار جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں جس پراس نے روپوشی کی زندگی بھی گزاری۔
سلمان رشدی کے متنازع کیریئرکی ٹائم لائن پرایک نظرڈالیں۔
پیدائش
تقسیم ہند والےسال 1947 میں اس وقت کے بمبئی میں رہائش پزیر ایک کشمیری مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے والے رشدی کے والد کاروبارکرنے سے قبل وکالت کے شعبے سے وابستہ تھے اوروالدہ ایک استاد تھیں۔ کیمبرج یونیورسٹی میں تاریخ کی تعلیم حاصل کرنے سے پہلے سلمان رشدی نے ہندوستان اور انگلینڈ کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کی۔
1981 - مڈ نائٹ چلڈرن
سلمان رشدی کی لکھی گئی پہلی کتاب گریمس تھی جس نے خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کی، لیکن 6 سال کے عرصے کے بعد ہندوستان کی آزادی کے ساتھ ہی آدھی رات کو جنم لینے والے جادوئی بچے سے متعلق دوسری کتاب ’مڈ نائٹ چلڈرن ’ پرمصنف نے 1981 کا بکر پرائزجیتا، کتاب کو بڑے پیمانے پرسراہا گیا اور اس کی 5 لاکھ کاپیاں فروخت ہوئیں تھیں۔
رشدی کا تیسراناول ’ شیم ’ میں شائع ہوا اور 4 سال بعد اس نے ’ دی جیگوار سمائل’ لکھا۔
1988 - سیٹانک ورسز
رشدی کا چوتھا ناول مڈ نائٹ چلڈرن کے سات سال بعد برطانیہ میں شائع ہوا، جس کا پلاٹ جزوی طور پرپیغمبراسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی سے متعلق تھا۔ یہ بکر پرائز فائنلسٹ اور کوسٹا ایوارڈ یافتہ رہا لیکن دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات اس ناول سے شدید مجروح ہوئے اور اسے اسلام کی تصویر کشی کے لیے توہین آمیز قراردیا گیا۔
اس ناول پرسب سے پہلے بھارت میں پابندی عائد کی گئی تھی ، بعد ازاں پاکستان سمیت مختلف دیگر مسلم ممالک نے بھی اس ناول پر پابندی لگائی۔
فروری 1989 - رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری
مذہب اسلام کی توہین پرمبنی اس کتاب کے خلاف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے ایک فتویٰ جاری کرتے ہوئےرشدی کے قتل کا مطالبہ کیا، انہوں نے “تمام بہادر مسلمانوں” پر زور دیا کہ وہ رشدی اوراس کتاب کے پبلشرز کو قتل کردیں، اس کے بعد مصنف کو برطانیہ میں 9 سال تک پولیس کی حفاظت میں رکھا گیا - اور اس کے نتیجے میں ایران اور برطانیہ کےسفارتی تعلقات بھی متاثر ہوئے۔
اگست 1989 - قتل کی پہلی کوشش
سینٹرل لندن کے بیورلے ہاؤس ہوٹل میں ایک لبنانی شخص مصطفیٰ مازہ نےسلمان رشدی کی ہلاکت کا منصوبہ تیارکرکے بم نصب کیا تھا۔ تاہم دھماکہ خیزمواد کو نصب کرنے کے دوران ہی پھٹنے سے مازہ خود چل بسا۔
1991 - مترجم کا قتل
سلمان رشدی کے ناول “سیٹانک ورسز” کا جاپانی زبان میں ترجمہ کرنے والے ہیتوشی ایگاراشی کو جاپان کی یونیورسٹی آف سوکوبا میں ان کے دفتر میں چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ حملہ آور کی کبھی شناخت نہیں ہو سکی۔
1998 - ایران جزوی طورپرپیچھے ہٹ گیا۔
جب محمد خاتمی نے ایران کے سپریم لیڈر کا عہدہ سنبھالا، تو اعلان کیا کہ ایرانی حکومت برطانیہ کے ساتھ آسان سفارتی تعلقات کی کوشش کے لیے رشدی کے قتل کی نہ تو حمایت کرے گی اور نہ ہی رکاوٹ ڈالے گی۔
2007 - نائٹ ہڈ
ادب کے شعبے میں خدمات کے لیے سلمان رشدی کو 2207 میں ’نائٹ ’ کا خطاب دیا گیا، نائٹ ہڈ نے پوری مسلم دنیا میں احتجاج کو جنم دیا، پاکستان اور ایران نے بطور احتجاج برطانوی سفیروں کو واپس بھجوادیا۔
2010 - القاعدہ کی ہٹ لسٹ
القاعدہ کے میگزین میں شائع ہونے والی فہرست میں رشدی کا نام ان لوگوں کی فہرست میں شامل تھا جنہیں وہ ہلاک کرنا چاہتے تھے۔
2012 - ادبی میلے میں شرکت منسوخ
ہندوستان میں جے پورلٹریچر فیسٹیول میں شرکت کرنے والے سلمان رشدی کو اس فیسٹول سے قبل ہی پولیس کی جانب سے متنبہ کیا گیا کہ ان کے قتل کے لیے لوگ بھیجے گئے ہیں جس کے بعد جان کےخوف سے رشدی نے شرکت نہیں کی۔
2022 - نیویارک حملہ
امریکی ریاست نیویارک میں تقریب کے دوران اسٹیج پر موجود رشدی پرچاقو سےحملہ کیا گیا جس سے وہ زخمی ہوکراسپتال میں زیرعلاج ہے، پولیس نے حملہ کرنے والے شخص کو گرفتارکرلیا ہے۔