صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنا فوج کا ہی کام تھا۔
لاہور میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے، امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کے لئے کمپنی بنانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو کہتا رہتاہوں چیزیں ٹھیک نہیں ہیں، سیاستدانوں کو ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے، صدر کی حیثیت انہیں صرف کہہ سکتا ہوں، کلاس روم میں گھنٹی بجا کر نہیں بیٹھا سکتا۔
شہباز شریف سے عمران خان کی نسبت زیادہ ملاقاتیں اور ٹیلیفونک رابطے ہوئے
صدر مملکت نے مزید کہا کہ عمران خان میرے لیڈر و دوست ہیں، لیکن جتنی ملاقاتیں اور فون پر شہباز شریف سےگفتگو ہوئی اتنی عمران خان سےبھی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی آئینی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں، موجودہ حکومت کی 85 سمریاں آئیں جس میں سے صرف چار یا پانچ کو روکا، تمام پارٹیز کو مثبت اور اہم معاملات پر افہام و تفہیم پیدا کرنا چاہیئے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنا فوج کا ہی کام تھا
عارف علوی نے کہا کہ فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے، اسے متنازع نہیں بنانا چاہیئے البتہ دہشت گردی کےخلاف جنگ جیتنا فوج کا ہی کام تھا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور آرمی چیف کی تقرری پر بھی باتیں ہورہی ہیں، پاکستان کے معاملات میں باہر سے کچھ نہیں آنا چاہیئے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ایم وی ایم میری تخلیق ہے جس کے کے لئے نواز شریف اور زرداری دور سے کوشش کر رہا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے پاس تو ایک ہی آئینی بندوق ہے، اس سے چڑیا مار سکتا ہوں یا اس پر میزائل لگا لوں، ملک کاآئینی سربراہ ہوں اور تمام ادارے میرے ہیں، مجھے سب کا احترام ہے۔