عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کوقرض کی اگلی قسط جلد ملنے کی راہ ہموارہوگئی ۔
وزرات خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ اس حوالے سے آئی ایم کی جانب سے لیٹر آف انٹینٹ (اظہارآمادگی) کا خط موصول ہوگیا ہے جس پردستخط کرکے واپس بھجوایا جائے گا۔
خط پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ دستخط کریں گے۔
آئی ایم ایف حکام کے دستخط کے ساتھ یہ لیٹرآف انٹینٹ اسی صورت میں جاری کیا جاتا ہے جب تمام پیشگی شرائط پوری کردی جائیں۔
اگلے مرحلے میں ممکنہ طور پر24 اگست کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس بمیں پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر قرض کی اجراء کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسوں سمیت بیشتر پیشگی شرائط پوری کر لی ہیں۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز نے رواں ماہ کے اوائل میں آج نیوزکو بتایا تھا کہ پاکستان نے 6 ارب ڈالر کے قرض کے لیے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزے سے متعلق آئی ایم ایف کی آخری شرط پوری کردی ہے جس کے تحت 31 جولائی کو پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافہ کیا گیا۔
منی بجٹ
حکومت نے آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط کو پورا کرنے کے لیے منی بجٹ لانے پرکام شروع کر دیا ہے، یہ متوقع تھا کہ حکومت کی جانب سے کھاد، چینی، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبوں پر مزید ٹیکس متعارف کرائے جائیں گے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کے تحت 40 ارب روپے کے اضافی ٹیکس شامل کرنے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ اقدامات رواں سال کے لیے تاجروں پر مقررہ ٹیکس نظام واپس لینے کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے یکم جولائی سے لیوی کے خلاف احتجاج کرنے والی تاجر برادری کے ساتھ تین دن کے مذاکرات کے بعد 4 جولائی کو بجلی کے بلوں پر ایک سال کے لیے مقررہ ٹیکس نظام واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔