اداروں کے خلاف متنازع بیان دینے والے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کے ڈرائیورکی اہلیہ کی گرفتاری کے بعد سے اسلام آباد پولیس اورحکومت کو سوشل میڈیا پرشدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ 10 اکتوبرکی شب پولیس نے شہبازگل کے ڈرائیور کی اہلیہ گھرسے حراست میں لیا لیکن 10 ماہ کی شیرخواربیٹی کوگھرچھوڑآئے۔
کل صبح عدالت میں پیشی کے موقع پرسوشل میڈیا پرایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک شخص ہجوم میں سے رستہ بناتےہوئے روتی ہوئی بچی کو ماں کے پاس لے کرجارہا ہے۔
اس ویڈیو کلپ کے ساتھ مختلف ٹویٹس نے صارفین کی توجہ حاصل کی جن میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس نے عدالتی پیشی کے دوران بچی کوماں کے پاس نہیں جانے دیا۔
شہباز گل کے ڈرائیور کی کمسن بچی کو پولیس نے والدہ سے ملنے نہیں دیا جس پر بچی عدالت میں زارو قطار رونے لگی، جج کے حکم پر بچی کو والدہ سے ملوایا گیا۔ pic.twitter.com/pLXoaGGJnF
— Khurram Iqbal (@khurram143) August 11, 2022
پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹرہینڈل سے ہیش ٹیگ ‘شہبازگل کو رہا کرو’ کے ساتھ ٹویٹ کی گئی کہ،“شہباز گل کےڈرائیورکی 10 ماہ کی بچی بھی عدالت میں پیش، کوئی بتائے اس خاتون کا کیا قصور ہے؟ یہ کیوں عدالت کے چکرکاٹ رہی ہے؟”۔
شہباز گل کے ڈرائیور کی 10ماہ کی بچی بھی عدالت پیش- کوئی بتائے اس خاتون کا کیا قصور ہے, یہ کیوں عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہے!! #شہباز_گل_کو_رہا_کرو
— PTI (@PTIofficial) August 11, 2022
pic.twitter.com/8APG54QzXh
ایک اور ٹویٹ میں ڈرائیور کی اہلیہ اوران کے بھائی کا ویڈیو کلپ بھی شیئرکیا گیا۔
شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کا بھائی میڈیا سے بات کرتے ہوئے رو پڑا۔ رات کو ان کے گھر پر کیا کچھ ہوتا رہا اور ان پر کیا گزری خود سنیں:#شہباز_گل_کو_رہا_کرو
— PTI (@PTIofficial) August 11, 2022
pic.twitter.com/cyaNnCv4R5
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نوازنے اس حوالے سے کی جانے والی ایک ٹویٹ کے جواب میں کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق بچی ساتھ نہیں ہے مگرماں کو بھی رہا کردینا چاہیے۔
مریم نواز کے مطابق انہوں نے معاملے پرعمرے کے لیے جانے والے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ سے بھی بات کی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کےساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ بھی زیادتی ہو۔
میری اطلاعات کے مطابق بچی ساتھ نہیں ہے مگر بچی کی ماں کو بھی رہا کر دینا چاہیے۔ میں نے رانا صاحب سے بات کی ہے۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ ہمارے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ بھی نہیں۔ https://t.co/X5ROIE5Uwf
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) August 11, 2022
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے بھی ٹوئٹرپراپنے موقف میں ڈرائیور کےگھر چھاپے اورگرفتاری کو قانونی قراردیتے ہوئے لکھا کہ ڈرائیور کے اہلِ خانہ نے کارِ سرکارمیں عملی مزاحمت کی، قانونی کارروائی کی ضرورت پڑی تو پولیس اپنا کام کرے گی۔
جو لوگ غلط خبریں اور عوام میں اشتعال پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔اسلام آباد کیپیٹل پولیس قانون کی عملداری کو یقینی بنائے گی۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) August 11, 2022
3/3#ICTP #OPS
اسلام آباد پولیس کی ٹویٹ میں واضح کیا گیا کہ ، “کیس کا دائرہ کار اسلام آباد کے علاوہ دیگرصوبوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے۔ جو لوگ ثبوت چھپانے یا شواہد مٹانے میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی”۔
شہبازگل کے ڈرائیور کی بیٹی کی رہائی کا مطالبہ ٹوئٹرٹاپ ٹرینڈزمیں شامل ہے اورصارفین اپنی ٹویٹس میں غم وغصے کا اظہارکررہے ہیں۔
2 Pictures of our society.
— Insafian (@RealYasir__Khan) August 11, 2022
A rich convicted criminal Maryam Nawaz is publicly walking with no shame & cheated the system whereas a 10 month baby girl of a poor family is behind the bars because her father is driver of Shahbaz Gill. Where is humanity? #ReleaseBabyGirl pic.twitter.com/qaXmW9QlHX
Youngest prisoner of this imported regime in 🇵🇰 Will human rights organisations raise this issue? She has been sent to prison with her mother & will spend the night behind bars. Her mother's crime is that she is the wife of the driver of a political prisoner#ReleaseBabyGirl pic.twitter.com/YEcn0Sdhqr
— Asfand (@abyar93) August 11, 2022
In Pakistan rich people are free but poor people get arrested by police.
— Insafian (@RealYasir__Khan) August 11, 2022
Wife and daughter of Shahbaz Gill's driver have been sent to jail. Shame!#ReleaseBabyGirl#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/ZwYfnvtseG
تاہم اسلام آباد پولیس نے بچی سے متعلق پھیلائی جانے والی اطلاعات کو غلط قراردیا۔
ملزمہ کو عدالت کے حکم پر آج صبح ہی جیل حکام کے حوالے کردیا تھا، شہباز گل کے موبائل فون اور دیگر ثبوتوں کی برآمدگی کے لئے ڈرائیور کی گرفتاری درکار ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ ملزمہ یا اس کا بچہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) August 11, 2022
2/2#ICTP #OPS
ایک اور ٹویٹ میں شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ سے منسوب سوشل میڈیا پر وائرل تصویر کو جعلی قراردیتے ہوئے کہاگیا کہ یہ تصویر کسی اور صوبے کے حوالات کی ہے اور ویب سائٹس پرپہلے بھی اپ لوڈ کی جا چکی ہے۔
انٹرنیٹ سے پرانی تصویر کو اٹھا کر اپ لوڈ کرکے عوام میں اشتعال اور غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں۔قانون کی نظر میں مرد اور عورت برابر ہیں اور کسی بھی تفریق سے بالاتر ہے۔جرم میں اعانت کرنے والوں اور شواہد کو چھپانے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) August 11, 2022
⬇️
Release Baby Girl and her Mother
— Baad e Saba (@SabaKeyani) August 11, 2022
This is inhuman,insane , really really sad and bad.
Koi yeh bta dy iska kia qasoor hai?#ReleaseBabyGirl pic.twitter.com/M1RW4WiJY9
پولیس نے لکھا کہ،“انٹرنیٹ سے پرانی تصویراپ لوڈ کرکےعوام میں اشتعال اورغلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، قانون کی نظرمیں مرد اورعورت برابراورکسی بھی تفریق سے بالاترہیں، جرم میں اعانت کرنے اورشواہد چھپانے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا”۔
دوسری جانب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شہبازگل کے ڈرائیور کے اہلیہ کی ضمانت 30 ہزار روہے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ کہ آب معصوم بچی اپنی ماں سے دور نہیں رہیگی کیونکہ ڈاکٹر شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ سائرہ کی ضمانت
— Hassan Ayub Khan (@HassanAyub82) August 12, 2022
جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے 30 ہزار روپے مچلکوں پر منظور لی ہے۔
صحافی غریدہ فاروقی نے ڈرائیور کےگھرپولیس کے چھاپے کے موقع پر بنائی گئی ایک ویڈیو شیئرکرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ خاتون خود تھانے گئی نہ کہ پولیس نے اسے گرفتار کیا۔
شہبازگل کےڈرائیورکی بیوی کو نہ تو گرفتار کیاجاناتھا نہ ہی پولیس کاکوئی پلان تھا۔ڈرائیور کی بیوی نےPTI کے سکھائےجانے پرازخود واویلا مچایا اورتھانے پہنچ جانے خود گرفتار ہو جانیکا واویلا کیا تاکہ PTI بعد میں عورت ہونیکےناطےاسےسیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر سکے؛ جیساکہ ہوا۔ ویڈیودیکھیے pic.twitter.com/Ts3SBiy4tX
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) August 11, 2022
شہباز گل کی گرفتاری
سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف کو ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کےسربراہان کےخلاف بیانات کے الزام میں 3 روزقبل بنی گالا سے گرفتار کیا گیا تھا۔
شہبازگل کے خلاف تھانہ بنی گالا میں سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں اداروں اوران کےسربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔