Aaj Logo

اپ ڈیٹ 12 اگست 2022 10:03am

پھل فروش کا بیٹا معاشرے کی تلخیوں میں مٹھاس بھرنے کو تیار

کراچی کے پسماندہ علاقے سُرجانی میں واقع خدا کی بستی کا رہائشی اسد سافٹ وئیر کمپنی میں اپنی پہلی ملازمت کیلئے تیار ہے۔

نرم میٹھے آموں اور دیگر پھلوں کی خوشبوؤں کے بیچ تلخیوں اور سختیوں بھری زندگی گزارنے والا اسد رضا اب زندگی کو بھرپور طریقے سے جینے کی تیاری میں ہے۔

اسد رضا ایک پھل فروش کے بیٹے ہیں اور غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے حال ہی میں ایک غیر منافع بخش تنظیم “دی سیٹیزنز فاؤنڈیشن” (ٹی سی ایف) کے تعاون سے ممتاز تعلیمی ادارے غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (GIKI) سے گریجویشن مکمل کیا ہے، اور اب وہ اسسٹنٹ سافٹ وئیر کوالٹی انشورنس کے طور پر ایک سافٹ وئیر ہاؤس سے منسلک ہیں۔

اسد کے کل آٹھ بہن بھائی ہیں، جن میں سے دو چھوٹے بہن بھائی، سعد اور سعدیہ اس وقت ٹی سی ایف کالج میں سال اوّل کے طالب علم ہیں، جبکہ ان کی دو دیگر بہنیں، ہادیہ اور طوبیٰ ٹی سی ایف اسکول میں کلاس نہم اور ہفتم میں زیرِ تعلیم ہیں، اور ان سبھی کے خواب بڑے ہیں۔

‘اپنے تمام بچوں کو اعلیٰ تعلیم دینا میرا خواب ہے’

اسد رضا کے والد محمد احمد آموں کی ریڑھی لگاتے ہیں اور ایک خوش مزاج شخصیت کے حامل ہیں، ان کی خواہش تھی کہ ان کے بچے اعلیٰ اور معیاری تعلیم حاصل کرسکیں، اس دنیا میں اپنا اور ان کا نام روشن کریں، اور اسی خواب کو پورا کرنے کیلئے انہوں نے اپنی پوری زندگی مشقت میں گزار دی لیکن پیشانی پر شکن تک ظاہر نہ کی۔

محمد احمد نے بتایا کہ میری قلیل آمدنی سے اسد کو اچھے اسکول، کالج اور یونیورسٹی میں داخل کرنا ممکن نہیں تھا۔“

“مجھے اپنے خاندان کی کفالت کے لیے چھوٹی عمر میں ہی اسکول چھوڑنا پڑا، اور اب اپنے تمام بچوں کو تعلیم دینا میرا خواب ہے اور ٹی سی ایف اسے ممکن بنا رہا ہے۔”

‘گھر کی مرمت انتظار کرسکتی ہے، لیکن یہ موقع شاید دوبارہ نہ آئے’

اسد نے بتایا کہ “ہماری کمیونٹی میں، لڑکوں سے چھوٹی عمر میں ہی کل وقتی ملازمت کی توقع کی جاتی ہے، لیکن بابا (والد) نے مجھے اپنی تعلیم پر توجہ دینے کی ترغیب دی۔”

“جب میں یونیورسٹی کے لیے جا رہا تھا تو انہوں نے میری رہائش کے اخراجات کے لیے کچھ رقم مجھے دی، جو انہوں نے ہماری چھت ٹھیک کرنے کے لیے محفوظ کی تھی۔ میں نے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا، ‘ہمارے گھر کی مرمت کا انتظار ہوسکتا ہے لیکن یہ موقع شاید دوبارہ نہ آئے’۔”

محمد اسد رضا معاشرے کی ترقی اور بہتری کیلئے سخت محنت کرتے ہیں۔ ان کی قیادت، تجزیاتی سوچ اور مسائل حل کرنے کی صلاحیتوں نے ان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

چار سمسٹرز تک انہوں نے GIKI ڈین کا آنر رول ایوارڈ حاصل کیا۔ اسد رضا کو ٹی سی ایف کالج کی جانب سے ان کے بہترین کارنامے کے اعزاز میں “A.L.I.P.H” (جوش، لیڈرشپ، دیانتداری، ثابت قدمی اور عاجزی) ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

دی سیٹیزنز فاؤنڈیشن (ٹی سی ایف) کیا ہے؟

سٹیزنز فاؤنڈیشن (TCF) ایک پیشہ ورانہ طور پر منظم، غیر منافع بخش تنظیم ہے جسے 1995 میں شہریوں کے ایک گروپ نے قائم کیا تھا، یہ گروپ تعلیم کے ذریعے مثبت سماجی تبدیلی لانا چاہتا تھا۔ آج 27 سال بعد، ٹی سی ایف اب کم مراعات یافتہ طبقے کے لیے تعلیم کے شعبے میں پاکستان کی صف اوّل کی تنظیموں میں سے ایک ہے۔

ٹی سی ایف کے جنرل مینیجر اسنفندیار عنایت نے “آج ڈیجیٹل” سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی تنظیم کے زیرِ سایہ دو لاکھ اسّی ہزار بچے کنڈر گارٹن (کے جی) سے میٹرک تک تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ چوّن ہزار بچے میٹرک مکمل کر چکے ہیں۔

اسفندیار نے بتایا کہ ٹی سی ایف کے تحت تعلیم حاصل کرنے والے 90 فیصد بچے انٹرمیڈیٹ ضرور کرتے ہیں۔

ان کے مطابق ٹی سی ایف کے اسکولوں کا الحاق فیڈرل بورڈ سے ہے۔

وظائف کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ قرضِ حسنہ ہوتا ہے، جو تعلیمی ڈگری کے اخراجات کی بنیاد پر مختص اور جاری کیا جاتا ہے۔

حرفِ آخر

نوجوانوں کیلئے پیغام میں اسد کا کہنا تھا کہ جس شعبے میں آپ ترقی کرنا چاہتے ہیں اس میں محنت اور لگن سے پڑھائی کریں، ایسے بچے جو یہ سوچتے ہیں کہ وہ افورڈ نہیں کر پائیں گے تو ایسا نہ سوچیں کیونکہ کوئی نہ کوئی راستہ نکل ہی آئے گا۔

اسد کا کہنا ہے کہ والدین کو چاہئیے وہ اپنے بچوں کو تعلیم کی جانب راغب کریں، اور لوگوں کا چاہئیے کہ وہ ٹی سی ایف جیسے اداروں کا سپورٹ کریں جو اس ملک میں کچھ بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ ٹی سی ایف جیسا ادارہ آپ کے پیسوں کا زیادہ مستحق ہے۔

Read Comments