کراچی کے سیشن کورٹ نےعامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم روکنے کے حکم امتناع میں مزید توسیع کردی۔
عامر لیاقت کی سابقہ اہلیہ اور بیٹی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ شرقی میں پیش ہوئیں۔
دورانِ سماعت درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے پوسٹ مارٹم کرانے کا غلط حکم نامہ جاری کیا، ایک ہی مجسٹریٹ دو قسم کے آرڈر پاس نہیں کرسکتا ہے۔ عامرلیاقت کی تدفین عدالت کی اجازت کے بعد کی گئی ہے اور کچھ لوگ لاش کی بے حرمتی کرانا چاہتے ہیں۔
عدالت نے سماعت 16 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین سے مزید دستاویزات طلب کرلیں۔
اس سے قبل 28 جولائی کو ہونے والی سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم اور قبر کشائی کے خلاف حکم امتناع میں 10 دن کی توسیع کرتے ہوئے قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے معاملے پر عامرلیاقت کے ورثا کی درخواست نمٹا دی تھی۔
عدالت نے حکم امتناع میں دس دن کی توسیع کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار جوڈیشل میجسٹریٹ کے حکم کے خلاف سیشن کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
دعا عامر کے وکیل ایڈووکیٹ ضیاء احمد اعوان نے کہا کہ پہلے مجسٹریٹ نے بغیر پوسٹ مارٹم کے عامر لیاقت کی تدفین کی اجازت دی تھی اور پولیس نے بھی اس پر اعتراض نہیں کیا، کیونکہ انہیں ثبوت نہیں ملے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اہل خانہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے، ہم نے ہائی کورٹ کے حکم پر سیشن کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ایک ہی عدالت دو فیصلے نہیں دے سکتی۔
پی ٹی آئی کے منحرف رکن جمعرات عامر لایقت 9 جون کو کراچی میں انتقال کرگئے تھے، بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے شہری کی جانب سے دائرکردہ درخواست پر 18 جون کو ڈاکٹرعامرلیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا فیصلہ سنایا تھا۔
انتقال سے کچھ عرصہ قبل ان کی زندگی میں شامل ہونے والی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ پوسٹ مارٹم کے حق میں ہیں، جبکہ ڈاکٹر عامر لیاقت کی سابقہ پہلی اہلیہ بشریٰ اقبال اور دونوں بچے پوسٹ مارٹم نہیں کروانا چاہتے۔
دانیہ شاہ نے 19 جولائی کو کیس میں فریق بننے کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔