بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ اسلام آبادپولیس کوموصول ہوگئی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں شہباز گل پرتشدد ثابت نہیں ہوا، نہ تشدد کے نشانات ہیں، شہباز گل مکمل تندرست ہیں اور وہ کسی بیماری کا شکار نہیں ہیں۔
پولیس کے مطابق شہباز گل کا میڈیکل آج پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) میں کرایا گیا، 3 رکنی میڈیکل بورڈ نے ان کا طبی معائنہ کیا۔
پولیس کے مطابق شہبازگل کے وکیل نے پولیس حراست میں تشدد کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ جمعے کو عدالت میں پیش کی جائے گی۔
شہباز گل کی آواز میچ کرنے کے لیے ایف آئی اے لیبارٹری سے رابطہ
پولیس ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے موبائل کا فرانزک کروایا گیا۔
ذرائع کا بتانا تھا کہ شہباز گل کی آواز میچ کرنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) لیبارٹری سے رابطہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بنی گالہ اورنجی چینل کے پی ٹی سی ایل نمبرکی سی ڈی آرنکلوائی جا رہی ہے ، شہباز گل نے کس کی ایما پربیان میڈیا میں دیا اس کی پوچھ گچھ جاری ہے اور انہوں نے لکھی تحریر کہاں سے دیکھ کر پڑھی اس کی بھی تلاش جاری ہے۔
بغاوت کے مقدمے میں نامزد شہباز گل کا موبائل فون برآمد
اس سے قبل پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کا موبائل فون برآمد کیا تھا جبکہ پولیس نے شہباز گل کا کال ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے سی آئی اے سے رجوع کرلیا تھا۔
شہباز گل 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
گزشتہ روز اسلام آباد کی تھانہ کوہسار پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کیا تھا۔
عدالت میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جبکہ پی ٹی آئی رہنما کے وکیل فیصل چوہدری نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی تھی۔
عدالت نے پولیس اور شہباز گل کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی استدعا پرمحفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے شہباز گل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کیا تھا۔
عدالت نے کوہسار پولیس کو شہباز گل کو جمعہ 12 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے کا تحریری حکم نامہ جاری
جس کے بعد اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہبازگل کےخلاف بغاوت پراکسانے کے مقدمے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق شہباز گل کے خلاف الزامات پر جسمانی ریمانڈ ضروری ہے، شہباز گل کی ریکارڈ آواز سے مشابہت کے لیے فارنزک ٹیسٹ بھی ضروری ہے۔
شہباز گل کی پیشی کے موقع پرعدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھےاور اسلام آباد پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی تھی جبکہ صحافیوں کو بھی کمرہ عدالت میں جانے سے روک دیا گیا تھا۔
شہباز گل سے تحقیقات کے لیے 6 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل
گزشتہ روز پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماشہباز گل سے تحقیقات کے لیے 6 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔
وزارت داخلہ کی ہدایت پر تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، تحقیقاتی ٹیم ڈی آئی جی آپریشن کورپورٹ کرے گی۔
پولیس کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن کریں گے، ایس پی سٹی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
شہباز گل کی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی
تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی تھی، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اہلکار یونیفارم میں ہیں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز گل کو سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگ لے گئے۔
فوٹیج کے مطابق سیکیورٹی اہلکار شہباز گل کو گاڑی سے باہر آنے کا اشارہ کررہے تھے، پی ٹی آئی رہنما کے باہر نہ آنے پر گاڑی کا شیشہ توڑا گیا اور شہباز گل کو باہر لایا گیا تھا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق شہبازگل پولیس اہلکاروں کے ساتھ چلتے ہوئے گاڑی میں جاکر بیٹھ گئے تھے۔
اس کے علاوہ فوٹیج میں شہباز گل کے ڈرائیور کو گاڑی آرام سے سائیڈ پر لگاتے بھی دیکھا گیا۔
شہباز گل بغاوت کے مقدمے میں بنی گالا سے گرفتار
دوروز قبل سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہبازگِل کو بغاوت کے مقدمے میں بنی گالا سے گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالا میں سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں بغاوت پر اکسانے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، انہوں نے ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کےسربراہان کیخلاف بیانات دیے تھے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق شہبازگل نے ریاستی اداروں کے سربراہان کے خلاف بیان بازی کی تھی، ان کے بیان اور تقریر کا مقصد فوج میں بغاوت پھیلانا اور سازش کرنا تھا، شہباز گل کا مقصد فوجی جوانوں کواپنے افسران کا حکم نہ ماننے کی ترغیب دینا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق گرفتاری کے وقت سینئر پولیس افسران موقع پر موجود تھے جبکہ پی ٹی آئی رہنما کو گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے کے بجائے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اداروں اور ان کےسربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں۔