بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) منگل کو “لوٹا گیری” کا شکار ہوکر ملک کی تیسری کثیر آبادی والی ریاست بہار میں اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
بی جے پی کے علاقائی اتحادی نے اپوزیشن اتحاد میں شمولیت اختیار کرلی، جس کے پاس اب بہار میں اگلی حکومت بنانے کے لیے اکثریت ہے۔
بہار سب سے زیادہ تعداد میں منتخب قانون سازوں کو پارلیمنٹ بھیجنے والی چوتھی ریاست ہے، اور وہاں کی حکومت گرنا مودی کی ملکی سیاست پر حاوی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ایک نادر جھٹکا ہے۔
بہار کا اتحاد 2024 کے عام انتخابات سے پہلے ٹوٹ گیا، جس میں بی جے پی کو تیسری بار بھی جیتنے کی امید تھی۔ لیکن اپوزیشن جماعتوں نے مودی کی مقبولیت پر قابو پانے کے لیے اکٹھے ہو کر امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
علاقائی جنتا دل (یونائیٹڈ) پارٹی سے تعلق رکھنے والے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی کے ساتھیوں کی جانب سے بی جے پی اتحاد سے نکلنے کی سفارش کے بعد انہوں نے استعفیٰ دیا۔
انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ان کی پارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی بی جے پی نے تردید کی ہے۔
کمار نے کہا کہ ان کے نئے اتحاد “علاقائی راشٹریہ جنتا دل” کو ان کے سب سے بڑے اتحادی کے طور پر اکثریت حاصل ہے اور جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی۔
بی جے پی نے کہا کہ کمار نے 2020 میں آخری ریاستی الیکشن جیتنے کے بعد انہیں اور بہار کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔
بی جے پی اتحاد نے 2019 کے عام انتخابات میں بہار کی 40 پارلیمانی نشستوں میں سے 39 پر کامیابی حاصل کی، جس سے مودی کو کئی دہائیوں میں ہندوستان میں سب سے بڑا مینڈیٹ جیتنے میں مدد ملی۔
بی جے پی کے ریاستی سربراہ سنجے جیسوال نے کہا کہ مجھے یقین ہے بہار کے لوگ نتیش کمار کو سبق سکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ “ہم لڑتے رہیں گے، ہم نہ صرف 2024 میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے بلکہ 2025 کے اگلے ریاستی انتخابات میں کل اسمبلی سیٹوں میں سے دو تہائی سے زیادہ سیٹیں جیتیں گے۔”