سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے خفیہ دستاویزات کی کھوج میں فلوریڈا کے پام بیچ میں واقع ان کی رہائشگاہ پر چھاپا مارا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سابق صدر کے گھر کی تلاشی اس لیے لی گئی کہ آیا وہ اپنا منصب چھوڑنے کے بعد وائٹ ہاؤس سے سرکاری کلاسیفائیڈ ریکارڈ فلوریڈا والی رہائش گاہ پر ساتھ لے گئے تھے یا نہیں۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق ٹرمپ نے اپنےطویل بیان میں اسے امریکی قوم کے لیے ‘سیاہ دور’ قراردیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آئی ایجنٹوں نے ان کی تجوری کی تلاشی لی۔ متعلقہ سرکاری اداروں کے ساتھ تعاون کے بعد بھی یہ غیراعلانیہ چھاپہ ضروری یا مناسب نہیں تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اس سے قبل کسی سابق صدر کے ساتھ ایسا نہیں کیا گیا، چھاپے کے وقت وہ نیویارک میں ٹرمپ ٹاور میں موجود تھے۔
گو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چھاپے کی وجہ واضح نہیں کی گئی تاہم امریکی محکمہ انصاف کلاسیفائیڈ معلومات کے ممکنہ غلط استعمال کی تحقیقات کررہا ہے جو رواں سال کے آغاز میں نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن کی جانب سے سابق صدر کی رہائش مار-اے-لاگو سے کلاسیفائیڈ معلومات پر مشتمل ریکارڈ کے 15 باکسز سے حاصل کی گئی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ان 15 بکسوں میں موجود مواد واپس کرنے میں تاخیر کی تھی جس کے لیے نیشنل آرکائیو نے کئی ماہ سے درخواست دی تھی، بعد ازاں یہ معاملہ محکمہ انصاف کو بھیج دیا گیاتھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس چھاپے کو ‘نظام انصاف کابطور ہتھیار استعمال اور بنیاد پرست بائیں بازو ڈیموکریٹس کے حملے’ کا نام دیتے ہوئے سوشل میڈیا پرکہا کہ ان کی شدید خواہش ہےمیں 2024 میں صدارتی انتخاب میں حصہ نہ لوں۔
امریکی محکمہ انصاف،ایف بی آئی ہیڈکوارٹرواشنگٹن اور میامی میں فیلڈ آفس نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
ڈونلڈٹرمپ اور اتحادیوں کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوششوں سے متعلق تحقیقات بھی واشنگٹن میں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں چھ جنوری 2021 کو امریکی پارلیمان میں فسادات ہوئے تھے۔