سعودی عرب نے اتوار کے روز اسرائیلی آبادکاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا بولنے کی مذمت کی ہے اور مملکت کی جانب سے اسے “بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی” قرار دیا گیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ کشیدگی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اور فلسطینی شہریوں کو ضروری تحفظ فراہم کرے۔
ریاستی بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملہ یروشلم میں مقدس مقامات کے تقدس کی خلاف ورزی ہے، جس سے غزہ میں اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ہوا دینے اور تشدد کو طول دینے میں مدد ملے گی، جس میں اس ہفتے 29 سے زیادہ فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
#بيان | تعرب وزارة الخارجية عن إدانة المملكة العربية السعودية اقتحام باحات المسجد الأقصى المبارك، من قبل المستوطنين الإسرائيليين في خرقٍ خطير للقانون الدولي وللوضع التاريخي والقانوني القائم في القدس ومقدساتها pic.twitter.com/yrkvvDdP4t
— وزارة الخارجية 🇸🇦 (@KSAMOFA) August 7, 2022
اردن نے بھی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ “مسجد کے تقدس کا احترام کرے اور تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کے اقدامات کو روکے”۔
پیٹرا نیوز ایجنسی پر شائع ہونے والے ایک بیان میں اردنی وزارت خارجہ اور تارکین وطن کے ترجمان ہیثم ابو الفول نے اس بات پر زور دیا کہ مقدس مقام کے امور کو چلانا خصوصی طور پر اردن کے زیر انتظام وقف (اوقاف) اور الاقصیٰ امور کی انتظامیہ کے دائرہ اختیار میں ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے اقدامات کو “تاریخی اور قانونی حیثیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی” قرار دیا اور کہا کہ یہ انتظامیہ کے اختیار کی بے عزتی ہے۔
ایک اور مذمتی بیان میں قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ “اشتعال انگیزی کے طریقے” مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔قطری وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے جاری تنازعے کو ایک مذہبی جنگ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کو روکے۔
وزارت نے کہا کہ اشتعال انگیز خلاف ورزیاں جو غزہ پر حالیہ حملوں سے ہم آہنگ ہیں “تشدد میں خطرناک اضافہ” کا باعث بنیں گی۔