اسلام آباد: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات ملک بھر میں شروع کردی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء میاں محمود الرشید سمیت 11 افراد کو جمعرات کوطلب کرلیا۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تحقیقات کا دائرہ پی ٹی آئی قائدین تک پہنچ گیا، تحریک انصاف کے رہنماؤں کو ایف آئی اے دفاتر میں طلب کرلیا گیا۔
سابق اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کو جمعرات کو ایف آئی اے خیبرپختونخوا آفس میں پیش ہونے کی ہدایت کردی گئی،ان سے 2 بینک اکاؤنٹس کے بارے میں سوالات ہوں گے۔
میاں محمود الرشید کو بھی جمعرات کو لاہور آفس میں طلب کرلیا گیا،ایف آئی کی 5رکنی خصوصیمانیٹرنگ ٹیم پوچھ گچھ کرے گی۔
پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس سے متعلق کراچی میں بھی تحقیقات کا آغاز
ادھرپی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس سے متعلق کراچی میں بھی تحقیقات کا آغازکردیا گیا، جس کے لیے ایف آئی اے کی5رکنی ٹیم تشکیل دی گئی۔
سابق گورنرعمران اسماعیل اورتحریک انصاف کی رہنماء سیما ضیاء کوطلب کر لیا گیا، ایف آئی اے کی جانب سے دونوں کو نوٹسز جاری کر دیے گئے۔
عمران اسماعیل کو 15 اگست دن 2بجے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے ، سابق گورنر سندھ پر اپنے نام پر نجی بینک کے 2اکاؤنٹس میں فنڈنگ کی رقم آنے کا الزام ہے۔
پی ٹی آئی رہنما ء سیما ضیا کو 12اگست سہ پہر 3 بجے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے،ان پر نجی بینک کے ایک اکاؤنٹ میں فنڈنگ کی رقم آنے کا الزام ہے، دونوں کو ریکارڈ سمیت آیف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا ہے ۔
پی ٹی آئی کے 3ملازمین سے بھی تفتیش
دوسری جانب ایف آئی اے نے عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اور 3ملازمین سے تفتیش کی،محمدارشد نےاپنےبیان میں کہاکہ فنڈنگ کون کہاں سے بھجواتاتھا، کچھ علم نہیں۔
طاہراقبال کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹس میں آنےوالی رقم فنانس منیجرکودی جاتی تھی،دیگراکاؤنٹس کے علاوہ ملازمین کے سیلری اکاؤنٹ میں بھی غیرملکوں سے رقوم آتی رہیں۔
تیسرےملزم محمد رفیق نے بتایاکہ رقم کہاں اور کس مقصدکے لیے خرچ ہوئی،علم نہیں۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی سے ریکارڈ مانگا جائے گا۔