جہاں زیادہ تر گلوکار اپنی سریلی آواز کے لیے جانے جاتے ہیں، وہیں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ایک اداکار اپنی بے سری گلوکاری کی وجہ سے مشکل میں پڑ گئے۔
اپنے “آؤٹ آف ٹیون” گانوں کی وجہ سے انٹرنیٹ پر مشہور ہونے والے “ہیرو آلوم” نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بنگلہ دیشی پولیس نے گرفتار کرکے گانا بند کرنے کو کہا ہے۔
بدھ کو اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے آلوم نے کہا کہ پولیس کی طرف سے انہیں ذہنی طور پر اذیت سے دوچار کیا گیا اور رابندر ناتھ ٹیگور اور بنگلہ دیش کے قومی شاعر قاضی نذر الاسلام کے کلاسیکی گانے گانے کے لیے “معافی نامے” پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے ان سے اپنے نام کے ساتھ ‘ہیرو’ لگانے سے بھی منع کیا ہے۔
حالانکہ پولیس نے آلوم کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
37 سالہ آلوم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ، “پولیس نے مجھے صبح 6 بجے اٹھایا اور آٹھ گھنٹے تک قید رکھا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں رابندر اور نذر کے گانے کیوں گاتا ہوں؟”
آلوم کے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے ڈھاکہ کے چیف ڈیٹیکٹیو ہارون الرشید نے کہا کہ آلوم کو بغیر اجازت ویڈیوز میں پولیس کی وردی پہننے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
چیف ڈیٹیکٹیو نے مزید کہا کہ انہیں آلوم کے خلاف پرانے کلاسیکی گانوں کو لے کر کئی شکایات بھی موصول ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں اس کے خلاف بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
ہارون نے اے ایف پی کو بتایا کہ آلوم نے گانے کا روایتی انداز مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے، آلوم نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ اب اسے نہیں دہرائیں گے۔“
جیل سے رہا ہونے کے بعد آلوم نے ایک نیا گانا بنایا جس میں دکھایا گیا تھا کہ وہ قید ہیں اور پھانسی کا انتظار کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، آلوم کی گرفتاری کی خبر نے ان کے بہت سے مداحوں کو سوشل میڈیا پر اپنی آراء کا اظہار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
The confidence we all Need🥲
— 𝓢𝓱𝓮 (@zolianu_) August 4, 2022
Hero Alom is indeed the power house of Confidence… pic.twitter.com/bXrd1mPTFi
"After his release, Mr Alom put out a new video that showed him behind bars in a prison uniform, singing a mournful song about how he was to be hanged."
— Rituparna Chatterjee (@MasalaBai) August 5, 2022
I just completely lost it at this 🤣https://t.co/VrGiVBiS3a
“Gaana aaye ya na aaye gaana chahiye…..” pic.twitter.com/qU2z5NcRyQ
— Nistula Hebbar (@nistula) August 5, 2022
The cultural elites were fine with Hero Alom's activities until he went too far & started covering the Ideological father of the cultural elites!
— Mahbubun Nabi Rasel (@MahbubNabi) July 28, 2022
If this doesn't ring any bell to the open thinkers, nothing will!