بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ایک 44 سالہ شخص کو اپنی 13 سالہ بیٹی کو پچھلے 10 مہینوں میں بار بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور اسے حاملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک سرکاری اسکول میں زیر تعلیم کلاس ہشتم کی طالبہ نے پیٹ میں درد کی شکایت کی۔
تیرہ سالہ بچی کو اس کے رشتہ دار علاج کے لیے گورنمنٹ ویلور میڈیکل کالج لے گئے، جہاں ڈاکٹر نے معائنہ کے بعد اس کے رشتہ داروں کو بتایا کہ بچی حاملہ ہے، متاثرہ بچی نے منگل کو ایک بچے کو جنم دیا۔
میڈیکل ٹیم نے چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کو معاملے سے آگاہ کیا، جس نے ویلور ضلع کی خواتین پولیس میں شکایت درج کرائی۔
پولیس ٹیم کی جانب سے نابالغ لڑکی سے ابتدائی پوچھ گچھ میں چونکا دینے والی معلومات سامنے آئیں، جن کے مطابق بچی کا والد گزشتہ 10 ماہ سے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کر رہا تھا۔
والدین کی علیحدگی کے بعد بچی اور اس کا بھائی اپنے دادا دادی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ لڑکی روزانہ اپنے والد کے پاس جاتی تھی تاکہ اسے دادی کا پکایا ہوا کھانا پیش کرے۔
لڑکی نے انکشاف کیا کہ جب بھی وہ کھانا پیش کرنے کے لیے اس کے پاس جاتی تھی تو اس کا باپ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا تھا۔
متاثرہ بچی نے مزید کہا کہ کسی کو بتانے کی صورت میں اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔پولیس نے ملزم گرفتار کر کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جس نے اسے عدالتی تحویل میں دے دیا۔
ویلور کی خواتین پولیس نے اس شخص کے خلاف جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پوسکو) ایکٹ 2012، اور آئی پی سی سیکشن کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کیا۔
جنسی زیادتی سے متعلق کیسز پر بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق متاثرہ کی شناخت اس کی رازداری کے تحفظ کے لیے ظاہر نہیں کی گئی ہے۔