ڈائریکٹر جنرل پاک فوج شعبہ تعلقات عامہ (ڈی جی آئی ایس پی آر) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایمن الظواہری پر ہونے والے حملے میں پاکستانی سرزمین استعمال ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ کی وضاحت کے بعد کسی بیان کی گنجائش باقی نہیں رہتی، جس میں واضح طور پر بتایا گیا کہ ایمن الظواہری پر ہونے والے حملے میں امریکی ڈرون نے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی اور نہ کوئی سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کی سرزمین استعمال ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ لسبیلہ کے قریب پاک فوج کا ہیلی کاپٹر موسم کی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا، ہم سب اس واقعے کے بعد سے کرب میں ہیں مگر سانحے کے بعد سوشل میڈیا پر غلط اور لغو پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس طرح کی قیاس آرائیاں بہت حساس ہیں کیونکہ یہ شہداء کے لواحقین کے دُکھ اور تکلیف کا سبب بن رہی ہیں۔
میجر جنرل بابرافتخار نے بتایا کہ تباہ ہونے والا ہیلی کاپٹر بلوچستان میں سیلاب زدگان کی ریلیف کارروائیوں میں مصروف تھا جن کی نگرانی کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی خود کر رہے تھے۔
پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ چند عناصر کے علاوہ پوری قوم شہداء کے ساتھ کھڑی ہے جس پر اُن کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے، ہمیں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کو متحد ہوکر مسترد کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کی جانے والی باتیں منفی زمرے میں آتی ہیں اور یہ رویہ قطعی طور پر قابل قبول نہیں، ہر فورم پر اس کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایمن الظواہری پر ہونے والے حملے کے بعد بھی مختلف قسم کی باتیں سوشل میڈیا پر کی جارہی ہیں، جس کا جو دل چاہتا ہے وہ بغیر کسی ثبوت کے سوشل میڈیا پر لکھ دیتا ہے جس کا نقصان ملک اور قوم کو ہوتا ہے۔