ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک انصاف پرفنڈزلینا ثابت ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پرمختلف آراء دیکھنے میں آرہی ہیں ، ایسے میں عمران خان کی سابقہ ساتھی فوزیہ قصوری بھی اپنے تحفظات کے ساتھ سامنے آئی ہیں۔
فوزیہ قصوری کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پروائرل ہے جس میں وہ معروف صحافی طلعت حسین کے نجی ٹی وی پرکیے جانے والےپروگرام میں شریک ہیں۔
پی ٹی آئی کو بیرون ملک فنڈنگ سےمتعلق بات کرتے ہوئے فوزیہ نے کہا کہ کینیڈا ( ٹورنٹو )میں 3 لاکھ ڈالرزجمع ہوئے لیکن اس کے بعد سال بھر تک علم نہیں ہوا کہ وہ رقم کہاں گئی، ہم ای میلز کے ذریعے پوچھتے رہے کہ یہ رقم ٹرانسفر ہوئی کہ نہیں لیکن خُدا جانے کہ اس کے بعد کیا ہوا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ رقم خان صاحب کے اکاؤنٹ میں جاتی تھی اور انہی کے دستخط سے نکالی جاتی تھی تو کیسےممکن ہے کہ اختیار بھی انہی کے پاس ہے لیکن انہی کو نہیں معلوم۔
فوزیہ قصوری نے عمران خان پر مختلف معاملات میں “بہت زیادہ غلط بیانی “ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بہت عرصہ کام کرنے کی وجہ سے لفظ ’جھوٹا ’ کا استعمال نہیں کروں گی مگر انہیں سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے کیونکہ جھوٹ ایک حد تک چلتا ہے اور اس کے بعد انسان بےنقاب ہوجاتا ہے۔
سابق پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان کو اتنی زیادہ غلط بیانی نہیں کرنی چاہیے، پارٹی میں ایسے ایسے لوگوں کی جانب سے پیسہ آرہا تھا جنہیں ہم جانتے بھی نہیں تھے لیکن ظاہر ہے کہ خان صاحب جانتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عارف نقوی خان صاحب کے دوست تھے جن کے ساتھ ان کی ڈیلنگزتھیں۔
فوزیہ قصوری کے مطابق اب پلٹ کر یہ کہہ دینا کہ وہ مسلمان ہے اس لئے اس کے خلاف سازش کی جارہی ہے بہت غلط ہے۔عارف نقوی اور ابراج گروپ کے خلاف سب سے پہلے تحقیقات کا آغاز متحدہ عرب امارات سےہوا تھا، عارف نقوی نے تقریباً 300 ملین کے چیک لکھے جو باؤنس ہوگئے تھے، انہوں نے انویسٹمنٹ کے نام پر ادھر ادھر سے پیسے بٹورے اورسفری اخراجات، آسائشوں ، لندن میں جائیدادیں خریدنے اور عمران خان سمیت دوسروں کو دینے پر خرچ کردیے۔
فوزیہ قصوری نے 2018 میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہوتے ہوئے مصطفیٰ کمال کی جماعت پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی ) میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
طویل عرصے سے پی ٹی آئی سے وابستہ رہنے والی فوزیہ قصوری نے پارٹی پالیسیوں سے اختلافات کی بناء پر اپنا استعفیٰ عمران خان کو بھجوایا تھا۔