مراد رسول، خلیفہ دوئم ، امام عادل اور امیر المومنین حضرت سیدناعمر فاروقؓ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔
آپؓ کی خدمات، تقویٰ، دین کے لیے لازوال قربانیاں، کمال عدل و انصاف، جرات وبہادری، فتوحات، شان داربصیرت و کردار اور کارناموں سے اسلامی تاریخ روشن ہے۔
اسلام قبول کرنےکے بعد آپ حضرت محمد ﷺ کے شانہ بشانہ رہے، مدینہ منورہ ہجرت کے بعد تمام غزوات میں حصہ لیا۔
حضرت عمرؓ کا زمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھاجس میں اسلامی سلطنت کی حدود 22 لاکھ مربع میل تک پھیلیں۔
مصر،ایران، روم اور شام جیسے بڑے ملک فتح ہوئے، آپ نے ہزاروں مساجد تعمیر کروائیں ، بیت المال کا شعبہ فعال کیا، اسلامی مملکت کو صوبوں اور اضلاع میں تقسیم کیا۔
عدالتیں اورپولیس کا محکمہ قائم کیا،قاضی مقرر کیے اورمردم شماری کروائی جبکہ نہری اور زرعی نظام کو جدید تقاضوں میں ترتیب دیا۔
ستائیس ذی الحجہ تئیس ہجری کو ابو لولو فیروز نامی مجوسی نے نمازِ فجر کی ادائیگی کے دوران حضرت عمررضی اللہ عنہ کو خنجر مار کر شدید زخمی کر دیا تھا۔
یکم محرم الحرام 24 ہجری کو حضرت عمر فاروق ؓ نےجام شہادت نوش فرمایا، آپؓ رسول پاک کے پہلو مبارک میں مدفون ہیں۔