لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے نکاح کے لیے “ختم نبوت ﷺ پر ایمان” کے حلف والے نئے فارم استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔
تیس جولائی کو اپنے ایک بیان میں پنجاب کے نو منتخب وزیراعلیٰ نے کہا کہ نکاح کے وقت دولہا اور دلہن کے لیے ختم نبوت ﷺ کے حلف نامے پر دستخط کرنا لازمی ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ نکاح رجسٹرار کو ختم نبوت ﷺ کے حلف نامے والے نئے فارم دیے جائیں، نئے فارم نہ دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیا نکاح فارم استعمال نہ کرنے والے نکاح رجسٹرار کو 1 ماہ قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نکاح نامے میں ختم نبوت ﷺ پر ایمان کا حلف شامل ہونے پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں۔
اس فیصلے کی بنیاد سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور میں اس وقت رکھی گئی جب 26 اکتوبر 2021 کو پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ق) کی رکن اسمبلی خدیجہ عمر، بسمہ چوہدری اور مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی مولانا الیاس چنیوٹی نے نکاح نامہ فارم میں ختم نبوت ﷺ کے حلف نامے کا کالم شامل کرنے کی قرارداد پیش کرنے کی اجازت طلب کی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کی اجازت سے پیش کردہ یہ قرارداد ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلی تھی۔
اس موقع پر پرویزالہٰی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی نے قرآن ایکٹ اور ختم نبوت ﷺ کے متعلق قانون متفقہ طور پر پاس کیا تھا، اب بہت کیسز سامنے سے ایسے آ رہے ہیں کہ شادی کے بعد دلہا “اقلیتی جماعت” سے نکلتا ہے، اس کے سدباب کیلئے نکاح نامے میں بھی ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ شامل کرنا بہت ضروری ہے تاکہ نکاح ہونے سے پہلے ہی تمام شکوک و شبہات دور کر لیے جائیں۔
بعد ازاں عثمان بزدار کابینہ کی منظوری کے بعد یکم مارچ 2022 کو حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کابینہ نے مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے تحت ویسٹ پاکستان رولز میں ترمیم کی منظوری دی۔