Aaj Logo

شائع 29 جولائ 2022 03:25pm

سینیٹ میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تنظیموں کی تفصیلات پیش

سینیٹ میں رواں سال سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کےساتھ امن معاہدہ ختم ہونے کے معاملے پر وزارت داخلہ کی جانب سے سینیٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سیکیورٹی فورسز پر 434 حملے ہوئے، جن میں سے 323 میں سیکیورٹی فورسز اور دیگر اداروں کے جوان شہید ہوئے، جبکہ 718 جوان زخمی ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ حملے خیبر پختونخوا میں ہوئے، جن کی تعداد 247 ہے۔

بلوچستان میں 171 اور سندھ میں 12 سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے واقعات رونما ہوئے، اسلام آباد میں تین اور پنجاب میں حملے کا ایک واقعہ پیش آیا۔

دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تنظیموں کی تفصیلات

وزارت داخلہ نے 2019 سے 2021 کے دوران دہشت گرد کارروائیوں میں متحرک تنظیموں کی تفصیلات بھی سینیٹ میں پیش کیں۔

وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق 2019 سے 2021 کے دوران اہلسنت و الجماعت، القاعدہ، بلوچستان لبریشن آرمی دہشت گردی میں ملوث پائی گئیں۔ اس کے علاوہ بی ایل ایف، بی آر اے ایس، بلوچستان ریپبلکن آرمی بھی دہشت گردی میں متحرک پائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق حزب الاحرار، حزب التحریر، جیش اسلام، جماعت الاحرار، جئے سندھ قومی محاذ، جنداللہ، لشکر جھنگوی، لشکر اسلامی، سندھو دیش انقلابی آرمی بھی دہشت گردی میں متحرک پائی گئی ہیں۔

سینیٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سپاہ صحابہ، سپاہ محمد، تحریک جعفریہ پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان کے علاوہ یونائیڈ بلوچ آرمی اور زینبیون بریگیڈ دہشت گردی کی کارروائیوں میں متحرک پائی گئیں۔

Read Comments