کراچی میں تیس جولائی سے موسلا دھار بارشوں کے چوتھے اسپیل کی پیش گوئی کی جارہی ہے، لیکن شہر میں نکاسی آب کا مؤثر نظام ہی موجود نہیں۔
چند روز قبل ہوئی بارش کا پانی تاحال سڑکوں پر موجود ہے، متعدد علاقے انتظامیہ کی نااہلی کی داستان سنا رہے ہیں۔
پورے ملک کو پالنے اور معیشت کا پہیہ چلانے والے شہرِ قائد کے لیے انتظامیہ کی بے حسی عروج پر ہے۔
بارش ہوئے چار روز گزر گئے، لیکن شہر کے مختلف علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں حالیہ بارشوں نے کراچی کا حلیہ ہی بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔
ناظم آباد سے گولیمار، پٹیل پاڑہ سے گرو مندر، صدر، آئی آئی چندریگر روڈ سمیت ڈیفنس کے کئی علاقوں میں پانی اب تک کھڑا ہے۔
شہر میں نکاسی آب کا کوئی انتظام نہیں، واٹر بورڈ حکام نے بھی ڈیزل نہ ہونے کا جواز دے کر ہاتھ کھڑے کردیے ہیں۔ شہری سندھ حکومت کے ناقص انتظامات پر بھڑک رہے ہیں۔
ادھربرنس روڈ، جامع کلاتھ اور اطراف کے علاقوں کا حال بھی کچھ الگ نہیں۔ سندھ ہائیکورٹ جانے والے سائلین بھی اذیت کا شکار ہیں۔
مسائل سے تنگ شہری حکام سے مستقل حل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
راہگیروں کے ساتھ دکاندار بھی پانی کے باعث کاروبار متاثر ہونے کا شکوہ کررہے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے مون سون کے چوتھے اسپیل کی 30 جولائی سے کراچی میں داخل ہونے کی پیش گوئی کر رکھی ہے، تاہم شہری بلدیاتی نمائندوں کی کارکردگی کو لے کر کوئی اچھی امید نہیں رکھتے۔
کراچی کا پانی کیوں صاف نہیں کیا جارہا، اب تک متعدد علاقے پانی سے بھرے ہوئے ہیں، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار pic.twitter.com/AtwMscZGRa
— Aaj News (@Aaj_Urdu) July 29, 2022
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ کراچی کی ہر سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی کو چنگچی میں بٹھا کر شہر کا چکر لگوانا چاہیے، تاکہ انہیں شہر کے حالات کا پتا چلے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے ایک بار پھر مرتضیٰ وہاب کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر پر کوئی سیاسی جماعت توجہ دینے کو تیار نہیں ہے، شہر کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔