پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مطالبہ کیا کہ فُل کورٹ کے ذریعے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوایا جائے۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب شریک ہوئے، اجلاس میں آفتاب شیرپاؤ، پروفیسر ساجد میر، شاہ اویس نورانی نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، محمود خان اچکزئی اور قائد ن لیگ نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ہوئے۔
پی ڈی ایم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت اپنا وقت پورا کرے گی جس کے تحت انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے کیونکہ عمران خان کی حکومت کا گند ایک سال میں صاف کرنا مشکل ہے البتہ ہم ان کا گند آئندہ حکومت میں صاف کردیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت سے کہا گیا ہے فل کورٹ کے ذریعے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوایا جائے، کوئی ادارہ کسی دوسرے کی ذمہ داری کو خود سر انجام نہیں دے سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ فیصلے سے سیاسی بحران پیدا ہوا ہے، بیروکریسی میں اب بھی وہ عناصر موجود ہیں جو حکومت کے احکامات کو ناکام بنارہے ہیں جب کہ ہمارا الیکشن کمیشن سے فارن فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ سنانے کا مطالبہ ہے۔
اس موقع پر نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے کہا کہ آئین کی تشریح کے معاملے پر فل کورٹ بنچ بنانے کا مطالبہ کیا تھا جسے اس لئے مسترد کیا گیا کیونکہ کیس کا یکترفہ فیصلہ آنا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنےحالیہ فیصلے سے گزشتہ فیصلے کو خود ہی اُڑادیا، عدالتی فیصلے میں غلطی اور تصحیح دونوں ہی لاڈلے کے حق میں ہوئی، اگر پارلیمنٹ کا تالا لگانا ہے تو لگا دیں۔