بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع میں بدھ کے روز ایک ہی سرنج کا استعمال کرتے ہوئے تیس طالب علموں کو کورونا ویکسین لگائے جانے کا حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے۔
واقعے میں ملوث ویکسینیٹر جتیندر کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے صرف ایک ہی سرنج فراہم کی گئی تھی، اور اسے “محکمہ کی سربراہ” نے حکم دیا تھا کہ وہ اسی سے تمام بچوں کو ویکسین لگائے۔
1990 کی دہائی سے ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کے بعد ڈسپوزایبل سرنجوں کے صرف ایک بار استعمال کو لازمی قرار دے دیا گیا تھا۔
واقعے سے پریشان والدین کی جانب سے ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں جتیندر نے کہا، “جس شخص نے مٹیریل پہنچایا اس نے صرف ایک ہی سرنج دی۔”
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اس بات سے واقف ہیں کہ ایک سرنج کو ایک سے زیادہ لوگوں کو انجیکشن لگانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، جتیندر نے کہا، “میں یہ جانتا ہوں۔ اسی لیے میں نے ان سے پوچھا بھی کہ کیا مجھے صرف ایک سرنج استعمال کرنی ہے، تو انہوں نے کہا ‘ہاں’۔ اب اس میں میری کیا غلطی ہے؟ میں نے وہی کیا جو مجھے کرنے کو کہا گیا تھا۔”
Shocking violation of “One needle, one syringe, only one time” protocol in #COVID19 #vaccination, in Sagar a vaccinator vaccinated 30 school children with a single syringe at Jain Public Higher Secondary School @ndtv @ndtvindia pic.twitter.com/d6xekYQSfX
— Anurag Dwary (@Anurag_Dwary) July 27, 2022
ضلع ساگر کی انتظامیہ نے لاپرواہی اور مرکزی حکومت کے “ایک سوئی، ایک سرنج، ایک بار” کے قانون کی کھلی خلاف ورزی کرنے پر جتیندر کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی ہے۔
ڈسٹرکٹ امیونائزیشن آفیسر ڈاکٹر راکیش روشن کے خلاف بھی محکمانہ انکوائری شروع کردی گئی ہے، جو ویکسین اور دیگر ضروری سامان بھیجنے کے انچارج تھے۔
یہ واقعہ ساگر شہر کے جین پبلک ہائیر سیکنڈری اسکول میں اسکول کے بچوں کے لیے کووِڈ ویکسینیشن کیمپ کے دوران پیش آیا۔
والدین کو جب پتا چلا کہ بچوں کو ایک ہی سرنج سے ٹیکے لگائے جا رہے ہیں تو ان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
کلکٹر انچارج کشتیج سنگھل نے فوری طور پر چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر کو معاملے کی جانچ کی ہدایت کی تھی۔ تاہم، جتیندر معائنے کے دوران موجود نہیں تھے۔ذرائع نے بتایا کہ واقعہ سامنے آنے کے بعد سے ان کا فون بھی بند تھا۔